1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ جنگ پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ

امجد علی23 فروری 2009

حقوقِ انسانی کے لئے سرگرم تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے ہیڈ کوارٹر لندن سے غزہ جنگ میں انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے۔

https://p.dw.com/p/Gzoz
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا نشان

اس رپورٹ میں غزہ پٹی میں ہونے والی حالیہ شدید جھڑپوں کے حوالے سے اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس دونوں پر جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کے الزامات عاید کئے گئے ہیں۔ تین ہفتوں تک جاری رہنے کے بعد اٹھارہ جنور ی کو اختتام کو پہنچنے والی اسرائیلی فوجی کارروائی کے دوران غزہ پٹی میں تیرہ سو سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے جبکہ اسرائیل کی جانب تیرہ ہلاکتیں ہوئیں، جن میں دَس فوجی بھی شامل تھے۔

اسرائیل اور حماس پر جنگی جرائم کے الزامات عاید کرتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ اِن دونوں فریقوں کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی عاید کر دے۔ ایمنسٹی کے بقول اِس بات کے شواہد موجود ہیں کہ دونوں فریقوں نے غیر ممالک سے جانے والا اسلحہ شہری آبادی کے خلاف استعمال کیا۔ جہاں حماس کو اسرائیلی سرزمین کے خلاف راکٹ حملوں کے لئے قصور وار قرار دیا گیا ہے، وہاں اسرائیل پر یہ الزام عاید کیا گیا ہے کہ اُس نے غزہ پٹی کے خلاف امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ فاسفورس بم اور دیگر بم استعمال کئے۔

Israelische Luftwaffe greift weiter Ziele im Gazastreifen an
ایک فلسطینی شہری غزہ جنگ میں زخمی ہونے والے بچے کے ہمراہتصویر: picture-alliance / dpa

آج جاری ہونے والی رپورٹ کی تیاری کے لئےایمنسٹی کی جس ٹیم نے غزہ کا دَورہ کیا، اُس میں ڈونا ٹَیلا روویرا بھی شامل تھیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ اُن کے گروپ کو غزہ میں کھیل کُود کی جگہوں، ہسپتالوں اور رہائشی مکانات سے توپخانے کے گولوں، ٹینک شکن گرینیڈز اور طیاروں سے فائر کئے گئے راکٹوں کے ٹکڑے ملے۔ مزید یہ کہ اسرائیل کی طرف سے استعمال کئے گئے زیادہ تر ہتھیار وہ تھے، جو خاص طور پر امریکہ کی جانب سے فراہم کئے گئے۔ ڈونا ٹَیلا روویرا کہتی ہیں: ’’اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں بچے اور دیگر شہری ہلاک ہوئے جبکہ مکانات اور اقتصادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔‘‘

Israelische Soldaten mit Munition
اسرائیلی فوجی حملے سے قبلتصویر: picture-alliance / dpa

اسرائیل نے اِس رپورٹ کو متعصبانہ اور غیر پیشہ ورانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیل کے مطابق رپورٹ میں اِس بات کو سرے سے نظر انداز کر دیا گیا ہے کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے، جو اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتی۔ مزید یہ کہ غزہ کے خلاف ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی اور اُس کا ہتھیاروں کا استعمال دیگر مغربی ممالک سے مختلف نہیں تھا۔ اِس کے علاوہ یہ کہ اسرائیل نے کبھی جان بوجھ کر فلسطینی شہریوں کو نشانہ نہبں بنایا جبکہ حماس نے جانتے بوجھتے اپنے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔

ایمنسٹی کے اِس گروپ کو جنوبی اسرائیل میں فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے فائر کئے جانے والے راکٹوں کے ٹکڑے بھی ملے، تاہم اِس گروپ کی تیار کردہ رپورٹ میں کئے گئے مطالبات کو فلسطینی تنظیم حماس نے بھی غیر منصفانہ اور غیر متوازن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ حماس کے ترجمان فوزی برہوم کے مطابق اِس رپورٹ میں اصل مجرم اور متاثرہ فریق دونوں کو ایک ہی درجے پر رکھا گیا ہے۔ مزید یہ کہ حماس نے بیرونِ ملک سے کوئی اسلحہ برآمد نہیں کیا جبکہ اہم اور بڑے ممالک صیہونی دشمن کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں۔