1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عوامیت پسند رہنماؤں کی بساط کا اگلا مہرہ اٹلی تو نہیں؟

27 نومبر 2016

اطالوی وزیر اعظم ماتیو رینزی اور ان کی ڈیموکریٹک پارٹی بالآخر پارلیمانی تعطل ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے ایک ریفرنڈم کرانے کا اعلان کیا ہے۔ اگر ان کی یہ کوشش ناکام ہو گئی تو رینزی مستعفی ہو جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/2TKHf
Italien Symbolbild Referendum Si
تصویر: picture alliance/Pacific Press/A. Melita

برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء یعنی بریگزٹ اور امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد متعدد ماہرین کے خیال میں اگلے برس کے اوائل میں فرانس میں ہونے والے صدارتی انتخابات مغربی جمہوریت کا ایک اور امتحان ثابت ہوں گے۔ اسی طرح چار دسمبر کو اٹلی میں آئینی ترامیم کے لیے ایک ریفرنڈم کرایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم ماتیو رینزی امید کر رہے ہیں کہ ریفرنڈم کے بعد اٹلی کا سیاسی ڈھانچہ مزید مستحکم ہو گا کیونکہ گزشتہ ستر برسوں میں اٹلی میں تریسٹھ حکومتیں قائم ہو چکی ہیں۔ اطالوی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے پاس یکساں اختیارات ہیں اور اگر اس ریفرنڈم کا جواب ’ہاں‘ میں آیا تو یہ موجودہ نظام ختم ہو جائے گا۔

Brüssel Brexit Gipfel Matteo Renzi
ریفرنڈم کی ناکامی کی صورت میں ماتیو رینزی مستعفی ہو جائیں گےتصویر: Reuters/E. Vidal

اس ریفرنڈم میں سینیٹ کے اختیارات کو محدود کرنے کی بات کی گئی ہے۔ اس طرح  عوامی نمائندے حکومت کو گرا نہیں سکیں گے اور قانون سازی میں رکاوٹ نہیں ڈال سکیں گے اور حکومت کے اثر و رسوخ اور اختیارات میں اضافہ ہو گا۔رینزی پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ اگر ان کی یہ کوشش ناکام ہوئی تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔ ایسی صورت میں اٹلی کے عوامیت پسند اس صورتحال سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ رینزی نے ایک آئینی مسئلے کو سیاسی مسئلہ بنا لیا ہے، جو کوئی خوش آئند امر نہیں ہے۔

اپنی کل 951 نشستوں کے ساتھ اطالوی پارلیمان دنیا کی تیسری بڑی قومی اسمبلی ہے۔ موجودہ سیاسی نظام کی ایک خامی یہ ہے کہ دونوں ایوانوں کے  یکساں اختیارات ہونے کی وجہ سے کوئی بھی قانون سازی انتہائی مشکل کام ہے اور کبھی کبھار یہ ایک انتہائی طویل عمل ثابت ہوتا ہے۔ اس تناظر میں روم کی جان کابوٹ یونیورسٹی سے منسلک سیاسی امور کے ماہر فرانکو پاونسیلو نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’اگر آپ کسی قانونی مسودے میں کوئی زیر زبر بھی لگانا چاہیں تو بھی دوسرے ایوان سے اجازت لینا پڑتی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ اٹلی گزشتہ کئی دہائیوں سے اسی نظام میں الجھا ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم رینزی کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں کیونکہ ناکامی کی صورت میں وہ اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔ اس لیے عوام کی ایک بڑی تعداد ملک کو مستحکم کرنے اور کسی سیاسی خلا سے بچنے کے لیے اس ریفرنڈم میں آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دے گی۔