1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب لیگ کی طرف سے شام پراقتصادی پابندیاں عائد

27 نومبر 2011

عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے شامی حکومت کی طرف سے مظاہرین پر کیے جانے والے خونی کریک ڈاؤن کے خلاف دمشق حکومت پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ دمشق حکومت نے ان پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں ’دھوکہ‘ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13I5y
عرب لیگ نے کسی ممبر ملک کے خلاف پہلی مرتبہ پابندیاں عائد کی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

قاہرہ میں عرب لیگ کے ایک ہنگامی اجلاس میں عرب نمائندہ ممالک کی تنظیم نے شامی صدر بشار الاسد کی حکومت پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے ووٹنگ کی۔ بعد ازاں قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ حماد بن جاسم الثانی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے اقتصادی پابندیوں کے مسودے کی متفقہ طور پر توثیق کی ہے۔

قطری وزیر خارجہ نے بتایا کہ بائیس رکن ممالک میں سے انیس نے شامی حکومت کے خلاف پابندیوں کی حمایت کی جبکہ عراق نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور لبنان نے اس عمل سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ انہوں نے خبردارکیا ہےکہ اگر شام میں جاری سیاسی بحران کے حل کے لیے عرب لیگ کی کوششیں ناکام ہو گئیں تو وہاں عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لیے بیرونی مداخلت کے راستے کھل جائیں گے۔ پریس کانفرنس کے دوران قطری وزیر خارجہ نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ شامی حکومت عرب لیگ کی طرف سے پیش کیے گئے روڈ میپ کو تسلیم کر لے گی، جس سے وہاں جاری سیاسی بحران کا خاتمہ ممکن ہو جائےگا۔

ان پابندیوں کے عائد کرنے سے قبل عرب لیگ نے دمشق حکومت سے کہا تھا کہ وہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے لیگ کے معائنہ کاروں کو شام جانے کی اجازت دے۔ اس کے لیے عرب لیگ نے جمعہ کی دوپہر تک کی ڈیڈ لائن دی تھی تاہم شامی صدر بشار الاسد نے اس ڈیڈ لائن کو نظر انداز کر دیا تھا۔

عرب لیگ کے وزرائے خزانہ نے گزشتہ روز یعنی ہفتہ کو شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے اہم اہلکاروں کے خلاف پابندیوں کا ایک مسودہ تیار کیا تھا، ان پابندیوں میں شام کے لیے جانے والی پروازوں کی معطلی، شامی حکومت کے اثاثوں کو منجمد کرنا اور شام کے مرکزی بینک کے ساتھ لین دین روک دینے جیسے اقدامات بھی شامل ہیں۔ تاہم بتایا گیا ہے کہ ان پابندیوں سے شامی عوام کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ایسے اقدامات تجویز نہیں کیے گئے، جن سے وہ متاثر ہو سکیں۔

دریں اثناء شام میں جاری سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اتوار کو مزید بیس افراد ہلاک ہوگئے۔ انسانی حقوق کے کارکنان کے بقول صدر بشار الاسد کی حکومت مظاہرین کو چن چن کر نشانہ بنا رہی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ شام میں جمہوریت نواز کارکنان اقوام متحدہ سے پہلے ہی مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ شامی عوام کی حفاظت کے لیے وہاں ’نوفلائی زون‘ قائم کر دے۔

اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق شام میں گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری خونی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں کم ازکم ساڑھے تین ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں