1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق ميں فرقہ وارانہ خانہ جنگی کا خطرہ ہے: علاوی

29 دسمبر 2011

عراق کے سنی سياسی بلاک ’عراقيہ‘ کے قائدعلاوی نے امريکی روزنامے نيو يارک ٹائمز ميں شائع ہونے والے اپنے ايک مضمون ميں لکھا ہے کہ عراق فرقے وارانہ مطلق العنانی کی جانب بڑھ رہا ہے، جس سے ايک تباہ کن خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔

https://p.dw.com/p/13bIj
عراقی نائب صدر طارق الہاشمی
عراقی نائب صدر طارق الہاشمیتصویر: picture-alliance/dpa

عراق سے امريکی افواج کے انخلاء کے 10 دن بعد وہاں فرقہ وارانہ کشيدگی زوروں پر ہے۔ شيعہ وزير اعظم نوری المالکی نے سنی نائب صدر طارق الہاشمی کی گرفتاری کا مطالبہ کيا ہے، جن پر قاتل گروہوں کی سرپرستی کا الزام ہے۔

نيو يارک ٹائمز ميں شائع ہونے والے ہونے والے اس مضمون کے لکھنے والوں ميں اياد علاوی کے علاوہ عراقی پارليمنٹ کے اسپيکر النُجيفی اور وزير خزانہ رفيع العيساوی بھی شامل ہيں۔ عراقيہ بلاک کے ان رہنماؤں کے مطابق وزير اعظم المالکی انہيں ’دھمکياں دے رہے ہيں اور اُن کا پيچھا کيا جا رہا ہے۔‘ انہوں نے اپنے اس مضمون ميں يہ بھی لکھا ہے کہ نوری المالکی اُنہيں عراق کے سياسی منظر سے ہٹانے اور ايک پارٹی والی مطلق العنان رياست بنانے کی کوشش ميں مصروف ہيں۔

گذشتہ ايک سال کے دوران عراق کے اس بدترين سياسی بحران سے المالکی کی ايک سالہ کمزور مخلوط حکومت کے خاتمے کا خطرہ ہے، جس ميں شيعہ، سنی اور ايک کرد سياسی بلاک شامل ہيں۔ نُجيفی اور کرد صدر جلال طالبانی نے بحران حل کرنے کے ليے سياسی رہنماؤں کی ايک قومی کانفرنس بلانے کی تجويز پيش کی ہے اور کہا ہے کہ نائب صدر ہاشمی پر لگائے جانے والے الزامات کا فيصلہ عدالت پر چھوڑ ديا جائے۔

عراق کے يرموک ڈسٹرکٹ ميں بم دھماکے ميں استعمال ہونے والی کار کی باقيات
عراق کے يرموک ڈسٹرکٹ ميں بم دھماکے ميں استعمال ہونے والی کار کی باقياتتصویر: picture-alliance/dpa

ليکن علاوی نے ايک عليحدہ بيان ميں اُن مطالبات کی فہرست پيش کی ہے، جنہيں تسليم کيے جانے کے بعد ہی وہ کسی کانفرنس ميں شرکت پر راضی ہوں گے۔ ان ميں ’غلط الزامات پر گرفتار کيے جانے والے تمام افراد کی رہائی‘ اور چوٹی کے سياستدانوں کا ايک پينل بنانے کے مطالبے شامل ہيں، جو قانونی کارروائيوں ميں مداخلت کی نگرانی کے ساتھ اسے روک بھی سکے۔

عراق کے سنی سياسی بلاک عراقيہ نے امريکی فوجيوں کے انخلاء کے بعد اقتدار پر قبضے کی کوشش کے الزام ميں صدام حسين کی بعث پارٹی کے سينکڑوں سابق اراکين کی گرفتاريوں کی حاليہ حکومتی مہم پر بھی تنقيد کی ہے۔ علاوی نے کہا کہ بحران کو حل کرنے کے ليے ’قبل از وقت انتخابات اور ايک نئے وزير اعظم کی تقرری سميت تمام امکانات‘ کھلے ہيں۔ عراقيہ اور امريکہ مخالف شيعہ رہنما مقتدیٰ الصدر دونوں نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کيا ہے، جوپروگرام کے مطابق سن 2014 ميں ہوں گے۔

عراق کا موجودہ بحران نائب صدر الہاشمی پر لگائے جانے والے الزامات اور وزير اعظم المالکی کے پارليمنٹ سے کيے جانے والے اس مطالبے کے بعد شروع ہوا ہے کہ سنی نائب وزير اعظم صالح المطلق کو برطرف کر ديا جائے۔ ہاشمی اور مطلق عراقيہ کے دو اہم ترين رہنما ہيں۔

امريکی صدر اوباما، عراقی وزير اعظم المالکی
امريکی صدر اوباما، عراقی وزير اعظم المالکیتصویر: picture-alliance/dpa

نيو يارک ٹائمز ميں شائع ہونے والے اس مضمون ميں علاوی نے يہ بھی تحرير کيا ہے کہ وزير اعظم المالکی نے بغداد کے گرين زون ميں عراقيہ کے رہنماؤں کے گھروں اور دفاتر پر فوج کا پہرہ لگا ديا ہے۔ مضمون ميں کہا گيا ہے: ’’ہم احترام کے ساتھ امريکی رہنماؤں سے کہتے ہيں کہ وہ اس بات کو سمجھيں کہ المالکی کی غير مشروط امريکی حمايت عراق کو خانہ جنگی کی طرف لے جا رہی ہے۔‘‘

امريکی اور عراقی افسران اس سياسی بحران کو حل کرنے کی بھر پور کوششوں ميں مصروف ہيں، جو عراق کے سنی اور شيعہ ہمسايوں پر مشتمل اس علاقے کو بہت شديد طور پر متاثر کر سکتا ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی / خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں