1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: شادی کر تقریب پر حملہ، اٹھارہ ہلاک

عدنان اسحاق29 اگست 2016

خود کش جیکٹوں، بندوقوں اور دستی بموں سے لیس حملہ آوروں نے عراقی شہر عین التامر میں ایک کارروائی کرتے ہوئے کم از کم اٹھارہ افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حملے کا ہدف شادی کی ایک تقریب تھی۔

https://p.dw.com/p/1JrcA
تصویر: Reuters/A. Al-Marjani

آورعراق کے مقامی حکام نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے تقریباً تمام ہی افراد شادی میں شریک مہمان تھے۔ ایک سرکاری اہلکار قیس خالف کے بقول حملہ آوروں کے پاس کلاشنکوف اور دستی بم تھے، ’’ان میں سے ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ بقیہ حملہ آور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی میں ہلاک ہوئے‘‘۔ خبر رساں اداروں کے مطابق یہ حملہ اتوار کی شب کیا گیا اور اس میں چھبیس افراد زخمی ہوئے، جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔

ابھی تک کسی بھی تنظیم کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی تاہم عراق میں تقریباً تمام ہی تازہ پرتشدد کارروائیوں کے ذمہ داری دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ قبول کرتی رہی ہے۔

Irak Selbstmordanschlag Fußballstadion in Iskandariya
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Kadim

عین التامر، دارالحکومت بغداد سے جنوب مغرب میں کربلا سے پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ حکام کے مطابق ابھی تک اس حملے کا مقصد واضح نہیں ہو سکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آور سادہ کپڑوں اور فوجی وردی پہنے ہوئے تھے اور ان میں سے ایک فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے، جس کی تلاش جاری ہے۔ اس بیان میں مزید بتایا گیا کہ مرنے والوں میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد بھی شامل ہیں۔ ایک فوجی کمانڈر کے خیال میں حملہ آور سنی اکثریتی علاقے انبار سے آئے تھے اور اس ریگستانی خطے کی سرحدیں سعودی عرب، اردن اور شام سے ملتی ہیں۔

عراقی فوج نے ابھی گزشتہ دنوں کے دوران ملک کے کئی علاقوں میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان میں سے ایک، فلوجہ کو آئی ایس کے نرغے کے آزاد کرانا بھی ہے۔ عراقی فوج فلوجہ کے گرد ایک خندق کھود رہی ہے۔ اس سات کلومیٹر طویل خندق کو ایک ہی جگہ سے پار کیا جا سکے گا۔ اس مورچہ بندی کا مقصد شہر کو آئی ایس کے کسی ممکنہ حملے سے محفوظ رکھنا ہے۔ اس خندق کے علاوہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے دیگر حفاظتی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔