1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق خود کش حملے، پچاس ہلاک

28 جولائی 2008

عراقی دارلحکومت میں شعیہ زائرین پر خواتین خود کش حملہ آوروں نے حملہ کیا، جس میں کم ازکم اٹھائیس ہلاک ہوئے۔ دوسری طرف کرکک میں بھی خاتون خود کش حملہ آور نے ایک بم دھماکہ کیا جس کے نتیجے میں بائیس افراد ہلاک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/ElFK
بغداد میں سیکورٹی ہائی الرٹ ہے جہاں آج شعیہ زائرین امام موسی کاظم کی برسی منا رہے ہیںتصویر: AP

کارادا ضلع میں یہ دھماکے اس وقت ہوئے جب شعیہ زائرین کی ایک بڑی تعداد،شعیہ فرقے کے ساتویں امام موسی کاظم کی شہادت کے دن کی تقریبات میں حصہ لینے کےلئے بغداد کی طرف پیدل سفر کر رہے تھے۔

عراقی فوجی ترجمان قاسم عطا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ حملے کارادا ضلع کے وسط میں تین اطراف سے کئے گئے۔

آٹھویں صدی عیسوی کے امام، موسی کاظم کےمزار،خادمیہ پر حاضری دینے کے لئے شعیہ زائرین کارادا سے شمال مغربی بغداد کی طرف رواں دواں تھے کہ اچانک دھماکہ خیز جیکٹیں پہنے ہوئے تین خواتین نے پیدل مارچ کرتے ہوئےزئراین کے بیچ میں خود کو دھماکوں سے اڑا دیا۔ جس کے نتیجے میں خواتین اور بچے بھی ہلاک ہوئے۔ ابھی تک اس دھماکے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی تاہم اس حملے کا شک القاعدہ پر کیا جا رہا ہے۔ ان حملوں کے بعد سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں عراقی فورسزز، امریکی افواج کی مدد سے بغداد کے حساس علاقوں میں چوکس کر دی گئی ہیں۔

Irak Sicherheitskontrolle in Bagdad Soldat
تصویر: AP

پہلی مرتبہ خواتین سیکورٹی فورسزز کی خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو خواتین حملہ آوروں کی شناخت کے لئے بغداد میں تعینات کی گئی ہیں۔ سخت سیکورٹی اور دہشت گردی کے خوف کے بیچ، آج عراق میں شعیہ زائرین ، بارہ صدیوں پہلےوفات پا جانے والے امام موسی کاظم کی برسی کی تقریبات کا اہتمام کر رہے ہیں۔

گزشتہ روز بغداد کے جنوب میں واقع مدین میں، سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود، ایک مسلح شخص نے فائرنگ کر کے سات زائرین کو ہلاک کر دیا تھا۔

گزشتہ روز کے واقعہ کے بعد آج بھی دہشت گردانہ واقعات کا اندیشہ تھا جس کی بنا پر سیکورٹی کے انتظامات کو موثر بنانے کے لئے اقدامات کئے گئے تھے تاہم یہ اقدامات ناکافی رہے۔

دوسری طرف آج ہی کے دن عراقی شمالی متنازعہ شہر کرکک میں ایک احتجاجی جلوس میں بم دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم بائیس افراد ہلاک جبکہ ایک سو ستر کے قریب زخمی ہو گئے ہیں،کردش مظاہرین نئے انتخابی نظام کے قانون کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ یہ دھماکہ بھی خاتون خود کش حملہ آور نے کیا۔