1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی پارلیمان کا اجلاس، سنی اتحاد کا بائیکاٹ

12 نومبر 2010

عراق میں جمعرات کے روز ہونے والے پارلیمانی اجلاس میں دوسری مدت کے لئے کرد رہنما جلال طالبانی کو ملک کا صدر اور شیعہ اتحاد سے وابستہ نوری المالکی کو ملک کا وزیر اعظم منتخب کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Q6x6
درمیان میں موجود عراقی صدر جلال طالبانی کی ساتھیوں سے گفتگوتصویر: AP

دوسری مدت صدارت پر فائز ہونے کے بعد جلال طالبانی نے عراقی عوام سے خطاب بھی کیا۔ انہوں نے حکومت سازی پر تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق کو عراقی عوام اور ان کے ارادے کی فتح قرار دیا ہے۔

دوسری طرف امریکی صدر باراک اوباما نے بھی عراق میں حکومت سازی کے لئے کئے جانے والے معاہدے کی تعریف کی ہے. G20 سربراہی کانفرنس کے اختتام پر جمعہ کے روز اوباما کا کہنا تھا،’یہ معاہدہ جدید عراق کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے. مجوزہ حکومت عراقی عوام کی نمائندگی کرتی ہے، جنہوں نے گزشتہ انتخابات میں اپنے ووٹ ڈالے۔ ایک مرتبہ پھرعراقی عوام نے اس بات کا ارادہ کیا ہےکہ وہ ان لوگوں کا ساتھ دیں گے، جوعراق کی ترقی چاہتے ہیں، نہ کہ ان لوگوں کا جوعراق کو فرقہ وارانہ اور دہشت گردی کی جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔‘

حلف برداری کی تقریب کے بعد جلال طالبانی نے پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت کے سربراہ نوری المالکی کو عراق کی نئی حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی۔

Irak Regierungsbildung
سابق عراقی وزیراعظم ایاد علاوی پارلیمنٹ میں آتے ہوئےتصویر: AP

تاہم ایاد علاوی کے سنی پارلیمانی گروپ العراقیہ سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ اور نئے منتخب اسپیکر اسامہ النجفی نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا کیونکہ العراقیہ کے ارکان کو ایوان میں سابق صدر صدام حسین کی کالعدم جماعت "بعث پارٹی" کے ارکان پر لگائی گئی بندش کے معاملے پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

العراقیہ کے منتخب نمائندگان کو اجلاس میں دوبارہ شرکت پر آمادہ کرنے کی متعدد کوششیں کی گئی تھیں، مگر وہ ایوان میں واپس نہیں آئے۔ اس سے قبل عراقی پارلیمنٹ نے العراقیہ پارلیمانی گروپ سے تعلق رکھنے والے سنی رکن اسمبلی اسامہ النجفی کو اسپیکر اور کردستان اتحاد کے ایک قانون ساز کو ڈپٹی اسپیکر کے طور پر منتخب کیا گیا۔

Wahlen im Irak am 7. März 2010 Frühwähler
آٹھ مہینے قبل عراق میں عام انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھاتصویر: AP

سنی اتحاد العراقیہ کے رکن اسمبلی صالح المطلق کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کبھی بھی ایسی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی ، جس کی بنیاد ہی سیاسی اتفاق رائے کے خاتمے پر رکھی گئی ہو۔ سنی اتحاد العراقیہ نے نوری المالکی اور جلال طالبانی پر الزام عائد کیا کہ دونوں رہنماوں نے ان کے ساتھ طے کردہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

عراقی قیادت کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نوری المالکی اور جلال طالبانی اپنے عہدوں پربرقرار رہیں گے۔ اس معاہدے کا مقصد حکومت سازی کے سلسلے میں گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری تعطل ختم کرنا تھا۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں