1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی انتخابی نتائج، کامیابیوں کے متضاد دعوے

12 مارچ 2010

عراقی وزیرِ اعظم نوری المالکی کی پارٹی نے جمعہ کو دعویٰ کیا ہے کہ ان کا اسٹیٹ آف لاء نامی سیاسی اتحاد پارلیمنٹ کی 325 نشستوں میں سے 100 نشستیں حاصل کر لے گا۔

https://p.dw.com/p/MRLN
تصویر: picture alliance/dpa

عراق میں مختلف سیاسی جماعتیں سات مارچ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں کامیابیوں کے مختلف دعوے کر رہے ہیں۔ نوری المالکی کی پارٹی کے رہنما Walid Hilli نے کہا ہے کہ ان کا سیاسی اتحاد 100 نشستیں حاصل کرلے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ آف لاء نامی سیاسی اتحاد نے تقریبا دس شہروں میں بہترین کارگردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

تاہم عراقی انتخابی کمیشن سیاسی جماعتوں کے ان دعووں کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھ رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان Qassim al-Aboudi نے جمعہ کو سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور انتخابی نتائج پر کسی طرح کے بھی اعدادوشمار جاری نہ کریں۔

Der neue irakische Ministerpräsident Iyad Allawi
عراقی لسٹ نے دعوی ٰ کیا ہے کہ ملک میں مجموعی طور پر ان کی پارٹی دوسرے نمبر پر رہے گیتصویر: AP

انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر الیکشن کمیشن انتخابات کے نتائج جاری کرنے کا مجاز ادارہ ہے اور گنتی سمیت تمام کارراوئیاں جب پوری ہوجائیں گی تو نتائج کا اعلان کردیا جائے گا۔

جمعرات تک موصول ہونے والے غیر سرکاری نتائج کے مطابق نوری المالکی کا سیاسی اتحاد عراق کے اٹھارہ میں سے دو صوبوں میں بہتر پوزیشن میں ہے۔ سابق وزیرِ اعظم ایاد علاوی کا عراقی لسٹ نامی سیاسی اتحاد بھی دو دوسرے صوبوں میں طاقتور نظر آرہا ہے۔

عراقی لسٹ نے دعوی ٰ کیا ہے کہ ملک میں مجموعی طور پر ان کی پارٹی دوسرے نمبر پر رہے گی لیکن مختلف شیعہ تنظیموں کےاتحاد عراقی نیشنل الائنس نے بھی اس ہی طرح کا دعویٰ کیا ہے۔

عراق کے خود مختار علاقے کردستان میں علاقے کی دو بڑی کرد جماعتوں کا اتحاد مضبوط پوزیشن میں نظر آتا ہے۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق کردستانیہ الائنس نامی یہ اتحاد اب تک شمار کئے جانے والے ووٹوں میں 27 فیصد ووٹ حاصل کر چکا ہے۔

Iraq USA Truppenverstärkungen Panzer Base Warhorse
عراق پر امریکی حملے کے بعد یہ دوسرے پارلیمانی انتخابات تھے۔ ان انتخابات کے لئے سخت سیکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے۔تصویر: AP

امکان ہے کہ ان پارلیمانی انتخابات کے مکمل ابتدائی نتائج 18 مارچ تک جاری کر دیے جائیں گے اور اگر کوئی بڑی اپیل ان نتائج کے خلاف نہیں ہوئی، تو حتمی نتائج اس مہینے کے آخر میں جاری کر دیئے جائیں گے۔

حکومت بنانے کے لئے کسی بھی جماعت یا اتحاد کو کم از کم 163 ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ زیادہ ووٹ لینے والی سیاسی جماعت یا اتحاد کو دیگر جماعتوں کے ساتھ بات چیت کرنے ہوگی۔ مزید یہ کہ کرد سیاسی اتحاد اور شیعہ تنظیموں کا اتحاد حکومت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہے۔

دوسری طرف سابق وزیرِ اعظم ایاد علاوی کے سیکولر اتحاد نے الزام لگایا ہے کہ نوری المالکی کے سیاسی اتحاد کو جتوانے کے لئے انتخابات میں دھاندلی کی گئی ہے۔ تاہم عراق کے نیشنل الیکشن کمیشن نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے الزامات کے پیچھے سیاسی عزائم کارفرما ہیں یا پھر ان کی بنیاد غلط فہمیوں پر مبنی ہیں لیکن پھر بھی الیکشن کمیشن ان الزامات کی تحقیقات کرے گی۔

رپورٹ : عبدالستار

ادارت : افسر اعوان