1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی مالیاتی بحران: نئی پیش بندیاں اور آٹو مو بیل صنعت

Mustafa Kishwar8 اکتوبر 2008

عالمی سطح پر پائے جانے والے خوفناک مالیاتی بحران نے حقیقی معنوں میں بین الاقوامی اقتصادی منڈی کو جکڑ کر رکھ لیا ہے۔ دنیا کے تقریباٍ تمام بڑے مالیاتی بیینکوں نے سود کی نارمل شرح کو غیر معمولی حد تک کم کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/FWQJ
فرینکفرٹ مالی منڈی میں مندی اور پریشان حال سرمایہ کارتصویر: AP


امریکی بینکوں کے بحران نے تمام دنیا کے مالیاتی اداروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ موجودہ تشویش ناک صورتحال کے پیش نظر چھ سینٹرل بینکوں نے شرح سود کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکی فیڈرل ریزرو بینک نے 2 فیصد شرح سود کو کم کرکہ اسے ایک عشاریہ پانچ کر دیا ہے۔ جبکہ یورپی سینٹرل بینک نے شرح سود میں نصف فیصد کی کمی کا اعلان کرتے ہوئے اسے 3.75 تک پہنچا دیا ہے۔ برطانوی سینٹرل بینک نے بھی نصف فیصد کی کمی کے فیصلے کے ساتھ شرح سود کو 4.5 فیصد کر دیا ہے۔

G7 Gipfel in Essen - Bernanke, Trichet, Weber
امریکی ریزرو بینک کے سربراہ برنانکے، یورپی مرکزی بینک اور جرمن سینٹرل بینک کے سربراہان کے ساتھ صلاح مشورے میں مصروفتصویر: AP

ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کہ بین الاقوامی مالیاتی منڈی پر خوف و ہیبت طاری ہے۔ ساتھ ہی سرمایہ کاروں، آجرین، صنعت کاروںاور صارفین سب ہی کا بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ امریکہ میں پراپرٹی بزنس کے بحران کے سبب صارفین کے اندر زمین یا مکانوں کی خرید کا رجحان تیزی سے کم ہوا ہے۔ گزشتہ یعنی ستمبر کے ماہ میں امریکہ کے تمام بڑے پرچون فروشوں کی آمدنی میں پانچ فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ ہر دوسرے امریکی باشندے کا ماننا ہے کہ امریکی اقتصادیات کو مزید نقصان کا سامنا ہوگا۔

Autos im Bremerhavener Hafen
مالی بحران س متاثرہ موٹر گاڑیوں کی صنعتتصویر: AP

دوسری جانب موجودہ مالیاتی بحران کے سبب خود بینکوں کا ایک دوسرے پر سے اعتماد اُٹھ گیا ہے اور اس کے سبب بڑے بینک ایک دوسرے کو بھی قرضے دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ اس صورتحال کا براہ راست منفی اثر حقیقی اقتصادی صورتحال پر پڑ رہا ہے۔ مال، پیسہ یا رقم ہی دراصل وہ ایندھن ہوتا ہے جس کی مدد سے اقتصادی موٹر کے پہیے گھومتے ہیں، اگر یہ ایندھن ہی میسر نہ ہو تو گاڑی کا رکنا تو فطری عمل ہے۔ اسکی سب سے بڑی مثال امریکہ میں موٹر گاڑیوں کی فروخت کو لگنے والا بریک ہے۔

Opel Herstellung in Rüsselsheim
اوپل موٹر کارتصویر: AP

آٹو موبائیل انڈسٹری کی اشیاء کی فروخت میں ستمبر کے ماہ میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے اور ایسا محض امریکہ کی بہت زیادہ ایندھن سے چلنے والی موٹر کاروں کی صنعت کے ساتھ نہیں ہو رہا ہے بلکہ کم ایندھن کے خرچ والی جاپانی موٹر کاروں کی فروخت بھی بہت کم ہو گئی ہے۔ تاہم اس کی وجہ کچھ اور ہے۔

دراصل ہوتا یہ ہے کہ تمام موٹر ساز اداروں کے اپنے اپنے بینک ہیں جو نئی گاڑیوں کے خریداروں کو سستے قرضہ جات فراہم کرتے ہیں۔ اب ان بینکوں کو بھی عالمی بحران سے بہت زیادہ خطرات لاحق ہیں جس کے سبب اکثر موٹر ساز ادارے دیوالیہ ہونے کا انتباہ کر رہے ہیں۔ تمام بینک قرضہ دینے کے عمل میں روز بروز محتاط ہوتے جا رہے ہیں۔ تاہم یہ صرف آپس میں بڑے خطرات مولتے ہوئے بھاری سود کے عوض ایک دوسرے کو قرضہ دے رہے ہیں۔ اس صورتحال میں یہ ممکن ہی نہیں کہ بینک کے نظام کو جدید تر اور وسیع تر بنایا جائے۔

BMW-Logos, Neues BMW Werk in Leipzig eröffnet
مشہورِ زمانہ جرمن گاڑی بی ایم ڈبلیو کا لوگوتصویر: dpa

یہ امر خاصہ واضح نظر آ رہا ہے کہ قرضوں کا بحران کافی عرصہ پہلے ہی حقیقی اقتصادی صورتحال پر اثر انداز ہو چکا ہے۔ یہاں جرمنی میں بھی۔ جرمن شہر بوخم اور آئزناخ میں معروف موٹر کارOpel کی پیداوار بہت کم کر دی گئی ہے۔ اسی طرح Saarlouis کے کارخانے میں فورڈ اور لائبزگ میں BMW کی پیداوار میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔

BdT Mercedes Jubiläum 25.000.000 Mercedes Autos
عالمی شہرت کی جرمن موٹر کار، مرسیڈیزتصویر: AP

بین الاقوامی شہرت یافتہ موٹر کار ساز ادارے Mercedes کے کارکنوں کو امسالہ کرسمس کی چھٹیوں سے پہلے ہی تعطیلات دے دی گئی ہیں۔ اس سال موسم سرماں جرمن موٹر کار صنعت سے وابستہ افراد کے لئے کچھ زیادہ ہی سرد نظر آ رہا ہے۔ تاہم اس تمام منظر نامہ پر ایک امر کسی حد تک قابل اطمننان ہے کہ دنیا کے مختلف مرکزی بینکوں نے حالیہ بحران کو بر وقت بھانپتے ہوئے اہم اور نا گزیر اقدامات کیے ہیں۔ یعنی ان بینکوں کی طرف سے سود کی شرح میں واضح کمی کا اعلان بہت اہم موڑ پر سامنے آیا ہے۔ اس کے برعکس 1929 میں جب ایک ایسا ہی مالیاتی بحران آیا تھا اس وقت مرکزی بینکوں نے کوئی بر وقت قدم نہیں اٹھا یا تھا۔ فی الوقت ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی بحران کے سد باب کے لئے فرسٹ ایڈ کا بندوبست کر لیا گیا ہے۔