1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی درجہ حرارت میں کمی : کوپن ہیگن مذاکرات کی تیاریاں

10 نومبر 2009

اس سال کے اواخر میں سات سے اٹھارہ دسمبر تک اقوام متحدہ کے زیر اہتمام عالمی درجہ حرارت میں اضافے پر قابو پانے کے لئے ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں ایک نئے عالمی معاہدے پر اتفاق رائے کی امید کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/KT05
تصویر: AP

عالمی رہنما کوپن ہیگن کانفرنس سے یہ امیدیں اور توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں کہ اس میں کم ازکم ایک ایسے معاہدے پر اتفاق ہو جائے گا، جو کیوٹو پروٹوکول کی جگہ لے سکے گا۔

تحفظ ماحول کے ایک نئے عالمی معاہدے کے سلسلے میں یورپی ممالک پیش پیش ہیں تو دوسری طرف ترقی پذیر ریاستیں بھی اپنی اپنی تجاویز کو حتمی شکل دے رہی ہیں۔ مغربی ممالک کو احساس ہے کہ انہیں اس حوالے سے اپنا کردار بخوبی ادا کرنا ہو گا۔ اسی لئے یورپی یونین نے کوپن ہیگن کی عالمی کانفرنس سے پہلے ہی غریب اور ترقی پذیر ممالک کی، تحفظ ماحول کی کوششوں میں ان کا ہاتھ بٹانے کے لئے سو بلین یورو کی خطیر رقم مختص کی ہے۔ اس فیصلے کے بعد یورپی کمیشن کے صدر باروسو نے کہا: ’’ یہ ایک اہم پیش رفت ہے، جس سے ایک ایک نئی فضا پیدا ہو گئی ہے۔ اب ہم دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہہ سکتے ہیں کہ یورپ نے اپنا کام کر دیا ہے یعنی اب ہم کوپن ہیگن کے لئے تیار ہیں‘‘۔ واضح رہے کہ ترقی پذیر ممالک یہ رقوم ماحولیاتی تحفظ کے شعبے میں کئے جانے والے اقدامات پر خرچ کریں گے۔

Merkels Antrittsbesuch bei Jose Manuel Barosso
یورپی کمیشن کے صدر باروسو اور جرمن چانسلر میرکلتصویر: AP

یورپی ممالک اور امریکہ کے مابین اختلافات

اگرچہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں کمی کے عالمی معاہدے پر امریکہ اور یورپی ملکوں میں اختلافات ابھی بھی نظر آتے ہیں، تاہم کوپن ہیگن کانفرنس سے قبل مختلف یورپی رہنماؤں سے اپنی ملاقاتوں کے بعد امریکی صدر باراک اوباما اس حوالے سے اب کچھ سنجیدہ نظر آ رہے ہیں۔ اوباما اور یورپی یونین کے رہنماؤں نے مشترکہ طور پر کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق اقوام متحدہ کی کوپن ہیگن کانفرنس میں ایک نئے عالمی معاہدے تک پہنچنے کے لئے یورپ اور امریکہ کو اپنی سرگرمیوں کی رفتار دوگنا کر دینا چاہئے۔ تاہم باراک اوباما نے اس حوالے سے ابھی تک اپنے کسی ٹھوس منصوبے کی کوئی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

دوسری طرف ابھرتی ہوئی معیشتیں، بھارت اور چین سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی کے معیارات کے بارے میں یورپی ممالک کے ساتھ اپنے اختلافات پر ابھی تک قابو نہیں پا سکیں۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا دورہ امریکہ

جرمن چانسلر میرکل کا حالیہ دورہ امریکہ بھی اس حوالے سے بہت اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ امریکی صدر سے ملاقات کے بعد کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب میں انگیلا میرکل نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے لئے ایک عالمگیر معاہدہ ناگزیر ہے اور اس کے لئے عالمی برادری کے پاس اب زیادہ وقت نہیں بچا۔ تحفظ ماحول کی عالمی ڈیک کے بارے میں انہوں نے کہا:’’ اگر امریکہ اور یورپ اس حوالے سے متفق ہو جاتے ہیں تو دونوں ممالک بھارت اور چین کو بھی منا لیں گے‘‘

امریکی صدر کی یورپی رہنماؤں سے ملاقاتیں

امریکی صدر اوباما نے ابھی حال ہی میں یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو، یونین کے خارجہ امور کے نگران عہدیدار خاویئر سولانا اور یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک سویڈن کے وزیر اعظم فریڈرک رائن فیلڈ سے ملاقات کے بعد کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق ایک نیا عالمی سمجھوتہ ممکن ہے۔ اس موقع پر باروسو نے کہا کہ ایک نئے عالمی ماحولیاتی معاہدے کے امکان پر انہیں اب پہلے سے زیادہ یقین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر اوباما نے تحفظ ماحول کے موضوع پر بین الاقوامی مذاکرات کا ماحول ہی بدل دیا ہے، امریکہ کی مضبوط قیادت کو دیکھتے ہوئے ہم اس حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔ امریکی صدر سے ملاقات سے قبل باروسو نے کہا تھا کہ کوپن ہیگن میں کیوٹو پروٹوکول جیسے بھرپور معاہدے کی توقع نہیں کی جاسکتی۔

Symbolbild Ein 1 Jahr Präsidentschaftswahlsieg Obama
امریکی صدر باراک اوباما کو اپوزیشن کی طرف سے سخت مزراحمت کا سامنا ہےتصویر: WhiteHouse

بارسلونا مذاکرات

کوپن ہیگن کانفرنس کی تیاریوں کی سلسلے میں بارسلونا منعقدہ آخری اجلاس میں کچھ اختلافات بھی نظر آئے۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اس سیشن میں تقریبا 175 ممالک نے حصہ لیا۔ اس میں افریقی ممالک نے بائیکاٹ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امیر ترین ممالک سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی کے لئے زیادہ کردار ادا کریں۔ اس احتجاج کے بعد امیر ترین ممالک نے یقین دہانی کروائی کہ وہ سبز مکانی گیسوں کےاخراج میں کمی کے لئے جامع لائحہ عمل کی تیاری پر خصوصی توجہ دیں گے۔

امریکی سینٹ میں بحث

بات اگر صرف امریکہ کی کی جائے تو امریکی سینیٹ کی ایک اہم کمیٹی نے بھی اپنے ری پبلکن ارکان کے احتجاج کے باوجود زہریلی کاربن گیسوں کی شرح میں کمی سے متعلق اپنی بحث جاری رکھی۔ امریکی اپوزیشن کی خواہش ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے نئی قانون سازی مئوخر کر دی جائے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک