1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی اقتصادی بحران : تازہ جائزہ

رپورٹ :عابد حسین ،ادارت:عدنان اسحاق27 جولائی 2009

پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کے درمیان کساد بازاری کو Great Depression کا نام دیا گیا تھا۔ عالمی معاشیات کو ایک بار پھر کساد بازاری کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/IxqG
یورپ میں افراطِ زر کا ایک حوالہ ، سکے ہاتھوں میںتصویر: picture-alliance / Helga Lade Fotoagentur GmbH

عالمی اقتصادی منظر نامے پر اگر نگاہ ڈالیں تو وہ بہت حوصلہ افزاء نہیں ہیں، لیکن ایک اچھی خبر یہ ہے کہ کساد بازاری کا گھُٹا ہوا ماحول اب کھُلنے لگا ہے۔ اس حوالے سے دستیاب اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ مجموعی اقتصادیاتی عمل اب بھی اپنی معمُول کی رفتار سے پیچھے ہے۔ امریکہ، جاپان، چین، برطانیہ اور کینیڈا کے اقتصادی جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ کساد بازاری سست روی کے ساتھ سکڑ رہی ہے۔

دوسری جانب بڑی اقتصادیات کے حامل ملکوں میں تجارتی اور معاشی حجم بدستورکم ہو رہا ہے۔ ایسی صورت حال میں جب کساد بازاری اور عالمی معاشیات کا حجم سکڑنے سے دوچار ہو توکساد بازری کے اثرات اِقتصادیات کو مزید کمزورکر دیتے ہیں، جس سے کئی ملکوں میں بے روزگاری اور اقتصادی دباؤمیں اضافے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

Deutschland EU Währung Euro und Dollar
امریکی سکے اور نوٹتصویر: AP

امریکی میں پہلی سہ ماہی میں سالانہ ترقی کی رفتار و ساڑھے پانچ فی صد کے ساتھ نیچے جا رہی تھی وہ اب ڈیڑھ فی صد پر آ گئی ہے۔ یہ امریکی اقتصادیات کے حوالے سے یہ انتہائی اعلیٰ پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔ بظاہر یہ کساد بازاری میں کمی کا رجحان دکھا رہا ہے لیکن اب بھی شرح نمو کا گراف نیچے کی ہی طرف رواں دواں ہے مگر اُس کی شدت میں خاصی کمی واقع ہو چکی ہے۔

امریکی اِقتصادیات مسلسل چو تھی سہ ماہی میں بھی سُکڑنے کے عمل سے دوچار ہے اور حکومت اسے روک نہیں پائی ہے۔ شاید اِسی باعث اوباما انتظامیہ ایک اور تحریکی پیکج پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے جسے حکومت مخالف حلقے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

Wechselstube mit Dollar und Euro Geldscheine
یورو اور ڈالر کرنسیاںتصویر: AP

امریکی اقتصادی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا خیال ہے کہ تمام ملکوں میں قوت خرید میں کمی کی وجہ سے عام آدمی کی بچت میں اضافے کا قوی امکان ہے۔ لیکن کساد بازاری کی لپیٹ میں آ کر جن لاکھوں افراد کا سرمایہ ڈوب چکا ہے اُن کو چین کس پل آئے گا۔ خاص طور سے رئیل سٹیٹ کے کاروبار میں زوال سے لوگ گھروں کو چھوڑ کر چھوٹے چھوٹے اپارٹمنٹس میں منتقل ہو چکے ہیں۔ ایسے لوگ اب پائی پائی کو بھی سینت کر رکھ رہے ہیں۔

امریکہ سمیت متعدد مُلکوں بشمول جرمنی میں بے روزگاروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ بھی حکومتی خزانے پر بوجھ بن رہا ہے۔ اگر اگلے سال کے دوران اقتصادی ترقی کا گراف نیچے جانے کے بجائے ہلکی رفتار کے ساتھ بلند ہونا شروع کر دے تو اِس سے بھی مزید ملازمتوں کے مواقع سامنے آئیں گےاور بے روزگاری کے حجم میں کمی پیدا ہو جائے گی جو ایک راحت کا مقام ہو گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کیمیاوی تجربوں کی طرح عالمی اقتصادیات کو بھی کسی عمل انگیز کی تلاش ہے۔ ماہرین کے مطابق اقتصادی صورت حال میں بہتری کے اِشاروں کے باوجود مجموعی اقتصادی صورت حال انتہائی کمزور بیساکھیوں پر کھڑی ہے اور اِسی باعث مالی منڈیوں میں اعتماد پیدا ہونے کے باوجود عدم استحکام کی کیفیت موجود ہے۔ سرمایہ کار اب بھی اپنے بچے کُچے سرمائے کو استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور بازاروں میں گاہک رقم ہونے کے باوجود بھی خریداری میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔

عالمی کساد بازاری کی شدت میں کمی آنے کے بعد جاپانی اقتصادی ترقی میں اشاروں کے علاوہ کینیڈا کے مرکزی بینک کی جانب سے بھی یہ اعلان سامنے آ گیا ہے کہ کینیڈا میں کساد بازاری ختم ہو گئی ہے۔ برطانوی اور یورپی اقتصادیات کا حال امریکہ جیسا ہی ہے۔ یہاں ابھی بھی صورت حال میں بہتری کے امکانات موجود ہیں کیونکہ دنیا امید پر ہی قائم ہے۔