1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی آبادی میں اضافے سے متعلق نئی رپورٹ

عدنان اسحاق13 مارچ 2009

2050 ء تک دنیا کی کل آبادی میں کتنا اضافہ ہو چکا ہو گا، اِس حوالے سے اقوامِ متحدہ ہر دوبرس بعد ایک جائزہ رپورٹ جاری کرتی ہے۔

https://p.dw.com/p/HAiX
آبادی میں تیز رفتار اضافے کا نتیجہ ترقی پزیر ملکوں میں بھوک میں اضافہ ہوگاتصویر: picture-alliance/ dpa

گذشتہ روز جرمن دارلحکومت برلن میں اس بارے میں جو نئے اعداد وشمار پیش کئے گئے ان کے اندازوں کے مطابق سن دو ہزار پچاس میں کرہ ارض پر رہنے والے انسانوں کی تعداد نو اعشاریہ ایک ارب تک پہنچ جائے گی، جو موجودہ آبادی سے دو اعشاریہ تین ارب زیادہ ہے۔ تاہم نو اعشاریہ ایک ارب محض ایک اندازہ ہے۔ اقوام متحدہ کے دیگر اندازوں کے مطابق 2050 میں دنیا کی آبادی زیادہ یا کم بھی ہو سکتی ہے یعنی گیارہ ارب یا شاید صرف آٹھ ارب۔

عالمی آبادی سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کے نائب سربراہ Thomas Büttner نے اس بارے میں، کہ آخرنواعشاریہ ایک ارب کا ہی کیوں اندازہ لگایا گیا ہے نے کہا کہ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت میں اوسطاً کمی واقع ہو گی۔

Somalische Flüchtlinge in Kenia
کئی ممالک میں بہت بڑی تعداد میں انسانوں کو صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیںتصویر: AP

گویا 2050 میں عالمی سطح پرہرعورت کا بچے پیدا کرنے کا تناسب اوسطا دواعشاریہ دو بچے ہو جائے گا۔ موجودہ صورتحال میں یہ اوسط دو اعشاریہ پانچ چھ ہے۔ Thomas Büttner کے بقول دنیا بھر میں بچوں کی پیدائش میں کمی کا ہدف اقوام متحدہ کے خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کی کامیابی سے ہی حاصل کیا جا سکے گا۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے برعکس 2050 میں بھی بچوں کی پیدائش کا تناسب زیادہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ 49 ترقی پذیر ممالک ایسے ہیں، جہاں کی کل آبادی اس وقت تک دگنی ہو چکی ہو گی۔ ساتھ ہی پیشین گوئی کی جا رہی ہے کہ 2050 تک بھارت نہ صرف آبادی کے لحاظ سے چین کو پیچھے چھوڑ جائے گا بلکہ دنیا کا گنجان آباد ترین خطہ بھی بن جائے گا۔

Weltwassertag am 22. März
زیادہ گنجان آبادی والے خطوں میں جنوبی ایشیا سر فہرست ہےتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

اگلے برسوں کے دوران ایک طرف دنیا بھرمیں مانع حمل ادویات کی مانگ میں زبردست اضافہ ہو گا تو دوسری جانب فیملی پلاننگ کی لئے مختص کی گئی رقم میں بھی کمی کر دی گئی ہے۔ دنیا بھرمیں ہرسال خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں ایسی حاملہ خواتین کی تعداد 76 ملین ہے، جنہوں نے اپنے بچے کی پیشگی منصوبہ بندی نہیں کی ہوتی۔ اگر بغیر پیشگی منصوبہ بندی کے حاملہ ہونے کے عمل کو روکا جا سکے تو دنیا کی آبادی میں اضافے کی رفتار کافی کم رہے گی۔

ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کی شرح پیدائش میں 2050 ء تک معمولی سا اضافہ ہو گا۔ اس وقت ان ممالک میں عورتوں کے ہاں ولادت کا تناسب ایک اعشاریہ چھ بچہ فی خاتون ہے۔

بہرحال دنیا کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ نئی بات شاید یہ ہے کہ مستقبل میں اِس اضافے کی رفتار اتنی زیادہ نہیں ہو گی۔