1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان قندھار حملے میں ملوث نہیں تھے، افغان طالبان کا بیان

بینش جاوید
19 جنوری 2017

افغان طالبان نے متحدہ عرب امارات کو یہ یقین دہانی کرانے کا فیصلہ کیاہے کہ وہ قندھار حملے میں ملوث نہیں تھے۔ اس حملے میں متحدہ عرب امارات کے پانچ سفارت کار ہلاک ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/2W4C8
Afghanistan Taliban Kämpfer in der Ghazni Provinz
تصویر: Reuters

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ بیان  طالبان کے ایک اعلی ٰ رہنما نے دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے درجن سے زائد افغان اور غیر ملکی اہلکار افغانستان کے صوبے قندھار میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق قندھار کے گورنر کے گھر صوفے کے نیچے ایک بم نصب کیا گیا تھا۔ افغان انتظامیہ نے اس حملے کا ذمہ دار طالبان اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کو ٹہرایا تھا۔

طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ طالبان نے ’خفیہ انٹیلیجنس حلقوں‘ پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ حملہ ان کی جانب سے کیا گیا تھا تاکہ عرب حکومت اور عسکریت پسندوں کے تعلقات متاثر کیے جا سکیں۔  اس حملے کی ذمہ داری تا حال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

عسکریت پسندوں نے افغان حکام پر تواتر سے کئی حملے کیے ہیں، تاہم اس مسلم ممالک کے سفارتکاروں پر حملہ کرنا جس سے طالبان کے اچھے تعلقات رہے ہیں، ایک حیران کن بات ہے۔ اسی وجہ سے طالبان کو متحدہ عرب امارات کو یقین دہانی کرانا پڑ رہی ہے کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں تھے۔

متحدہ عرب امارات کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے  جنھوں نے انیس سو نوے کی دہائی میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کیا تھا۔11 ستمبر  سن 2001 میں امریکا پر حملےکے بعد متحدہ عرب امارات نے طالبان سے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ اس حملے کے بعد امریکا نے طالبان سے القاعدہ  کے رہنما اسامہ بن لادن کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا جسے دینے سے طالبان نے انکار کر دیا تھا۔

Afghanistan Anschlag in Kandahar
اس حملے کی ذمہ داری تا حال کسی نے قبول نہیں کی ہےتصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

واضح رہے کہ طالبان کے کئی ارکان قطر میں رہائش پذیر ہیں جہاں اس تحریک نے سن 2013 میں اپنا دفتر بھی کھولا تھا۔ قطر میں مقیم ایک سینئیر طالبان رکن نے خبر رساں ادارے  روئٹرز کو بتایا، ’’متحدہ عرب امارات سمیت اسلامی دنیا سے ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں، ہم کبھی انہیں نشانہ نہیں بنائیں گے۔‘‘

اسی طالبان رکن کا یہ بھی کہنا ہے کہ طالبان نے ماضی میں کئی سفارت خانوں اور سفارت کاروں کو نشانہ بنایا ہے اور ایسے کئی مواقع تھے جہاں وہ مسلم ممالک کے سفیروں پر حملہ کر سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اس معاملے پر متحدہ عرب امارات کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

قندھار میں انتظامیہ اس حملے کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں صوبائی گورنر زخمی اور نائب گورنر ہلاک ہو گئے تھے۔ قندھار کے پولیس  سربراہ  عبدالرازق کے مطابق اس حملے کی تحقیقات کے دوران بیس افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ عبدالرازق کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی تحقیقاتی ٹیم جس میں برطانیہ کے ماہرین بھی شامل تھے، نے قندھار کا دورہ کیا تھا اور اب وہ واپس جا چکی ہے۔