صوبہ سرحد کے ضلع ڈی آئی خان میں بم دھماکہ، کم از کم سات افراد ہلاک
21 نومبر 2008صوبہ سرحد کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک مرتبہ پھر فرقہ وارانہ فسادات شروع ہونے کے خدشات بڑھ رہے ہیں دو روز سے کشیدگی کے بعد ٹارگٹ کلینگ میں ہلاک ہونن والے اقبال حسین شاہ کے جنازے میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ ہوا جسکے نتیجے میں سات افراد ہلاک جبکہ چوبیس زخمی ہوئے۔
اس واقع سے ایک گھنٹہ قبل شیعہ عالم دین علامہ نذرحسین شاہ اوران کے ساتھی علی گوہرکوگولی ماردی گئی۔ جس میں نذرحسین شاہ موقع پر ہلاک ہوگئے۔
اقبال حسین شاہ کاجنازہ کوٹلی امام حسین لایا جارہا تھا کہ اس دوران بنوں روڈ سے گذرتے ہوئے ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ ہوا۔ دھماکے کے بعد علاقہ میں شدید فائرنگ شروع ہوگئی۔ جس سے ایک شخص ہلاک ہواجبکہ مشتعل لوگوں نے شہر بھر ہنگامے شروع کر دئیے۔
دھماکہ کے بارے میں ڈیرہ اسماعیل خان امن جرگہ کے رکن کرم حسین شاہ کا کہنا ہےکہ نامعلوم قوتیں ڈیرہ اسماعیل خان کا امن تباہ کرنے کیلئے سرگرم ہیں حالانکہ یہاں کوئی سنی شیعہ تنازعہ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا :’’ ہم سمجھتے ہیں کہ ڈیرہ اسماعیل خان کی فضاء کودانستہ طورپر خراب کیاجارہاہے ڈیرہ میں سنی شیعہ یاکوئی اس قسم کے اختلافات نہیں ہیں اور کافی عرصہ سے ہم امن قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ گزشتہ دنوں جرگہ میں طے ہوا کہ ڈیرہ کی رائل فیملی سدوزی، قصوری، علی زئی کو مل کرایک ثالث کا کردار ادا کرنا چاہئے اورجو بھی فریق غلطی کرے اس کوسزا دی جائے لیکن اس کوشش کو کیوں ناکام بنایا جارہاہے یہ سمجھ میں نہیں آتا کوئی ایسی طاقت ہے جو ڈی آئی خان میں امن نہیں چاہتی۔ اس میں بیرونی ہاتھ ہے جو ڈیرہ کے عوام کے خلاف ہے، کسی فرقہ کے خلاف نہیں۔‘‘
ادھر سیکورٹی فورسز نے باجوڑ اورسوات میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر ہیلی کاپٹروں اورجیٹ طیاروں سے بمباری کی ہے۔ سیکورٹی فورسز کے مطابق باجوڑ میں بمباری کے دوران افغان جنگجو کمانڈرعبیداللہ سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے جبکہ سوات میں عسکریت پسندوں کے متعدد ٹھکانوں پر بمباری کے دوران چودہ افراد ہلاک ہوئے تاہم سوات سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بمباری اورشیلنگ سے سات خواتین اور چار بچے ہلاک ہوئے ہیں جبکہ تیس سے زائد شہری زخمی ہیں۔
بنوں میں گزشتہ روزامریکی میزائل حملوں کے خوف سے عوام ابھی نہیں نکلے تھے کہ شہرکے مختلف علاقوں پرنا معلوم افرادنے سترہ راکٹ داغے ہیں اگرچہ ان راکٹوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن لوگوں کے خوف میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہواہے۔