1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صوبہِ سرحد میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ

فرید اللہ خان، پشاور7 مارچ 2009

صوبہ سرحدکے ضلع سوات میں امن معاہدے کے بعد صوبے کے دیگر علاقوں میں دہشت گردی کے وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔

https://p.dw.com/p/H7X6
صوبائی دارالحکومت پشاور اور ملحقہ نیم قبائلی علاقہ درہ آدم خیل میں دو بم دھماکوں میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیںتصویر: AP

خود کش حملو ں اور بم دھماکوں میں جہاں اولیا ئے کرام کے مزاروں کونشانہ بنایاجاتاہے وہاں ایک بارپھر سیکورٹی فورسز پرحملے شرو ع کیے گئے ہیں۔

صوبائی دارالحکومت پشاور اور ملحقہ نیم قبائلی علاقہ درہ آدم خیل میں دو بم دھماکوں میں گیارہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ پشاور سے چند کلومیٹرکے فاصلے پر واقع بڈھ بیر پولیس کو علاقہ میں موجود مشکوک گاڑی کے بارے میں اطلاع دی گئی پولیس کے موقع پر پہنچتے ہی گاڑی میں زوردار دھماکہ ہوا جسکے نتیجے میں پولیس کے پانچ اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ایک اہلکار سمیت ایک راہ گیر جاں بحق ہوگئے اس واقع میں کئی افراد شدید زخمی ہوئے ۔پولیس اہلکاروں کا اجتماعی جنازہ پولیس لائن پشاورمیں ادا کیاگیا ۔

Afghanistan Taliban
طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے باوجود صوبے کے حالات میں بہتری کے آثار نظر نہیں آ رہےتصویر: AP

صوبے میں ایک بارپھر دہشت گرد ی میں اضافے کی وجہ بتاتے ہوئے صوبہ سرحد کے سینئر وزیر بشیراحمد بلور کا کہناہے ’جب حکومت سوات اورمختلف میں شدت پسندوں کے خلاف کاروائی کرتی ہے تو اسکا ردعمل صوبہ کے دیگر علاقوں میں سامنے آتاہے۔ ان کاروائیوں میں اضافہ تو نہیں ہوا تاہم خود کش حملے اور ریموٹ کنٹرول بم دھماکوں پر قابوپانے میں مشکلات ضرور ہے اسکے باوجود حکومت کی پوری مشینری اس پر قابوپانے میں لگی ہوئی ہے۔ پشاور کی سرحد چاروں اطراف سے قبائلی ملی ہوئی ہے جہاں دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے وہاں جہاز اور ہیلی کاپٹروں کا استعمال بھی ہورہاہے جس میں بعض اوقات بے گناہ مارے جاتے ہیں اسکا ردعمل سرحد میں نظرآتاہے لیکن ان لوگوں کی کاروائیاں صر ف سرحد تک محدود نہیں رہی بلکہ لاہور میں جو واقعہ رونما ہوا وہ پوری ملک کی بدنامی کا سبب بنا ‘۔

بشیر احمد بلور نے کہاکہ جتنے بھی لوگ مرر ہے ہیں وہ سب پختو ن ہیں اور وہ باربار انہیں بات چیت اورمذاکرات کی درخواست کرتے ہیں اسکے باوجود سینکڑوں لوگ دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے۔

Cricket Spieler aus Sri Lanka werden nach Anschlag in Lahore Pakistan mit Helicopter evakuiert
کیا دہشت گردی پاکستان کے دیگر علاقوں کی جانب بڑھ رہی ہے؟۔۔۔حال ہی میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے واقعے نے پاکستان بھر کو ہلا کے رکھ دیاتصویر: AP

دوسری جانب درّہ آدم خیل میں ایک گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں 3راہ گیرجاں بحق جبکہ 3سیکورٹی اہلکاروں سمیت 7افراد زخمی ہوگئے۔ اس دھماکہ کے نتیجے میں 5گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا ۔اسی طرح فرقہ وارانہ لحاظ سے انتہائی حساس ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس اورانتظامیہ نے مذہبی تقریب عید میلادالنبی ؐ کے سلسلے میں نکالے جانیوالے جلوسوں کو سیکورٹی فراہم کرنے سے انکار کیاہے۔ انتظامیہ نے مذہبی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کے تہوار اور دیگر تقریبات محدود کرتے ہوئے چاردیواری کے اندر منعقدکرائیں تاکہ امن وامان کے قیام میں بہتری آسکے۔ پولیس سربراہ اشتیاق مروت کا کہنا ہے کہ’ ’اگر عوام تعاون کریں توعلاقہ میں امن وامان قائم کیاجاسکتاہے ‘‘۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان گزشتہ ایک عرصہ سے سنی شیعہ فسادات کا شکار ہے آئے روز مذہبی مقامات جلسوں ، جلوسوں اور جنازہ پر خود کش حملے اور دھماکہ ہوتے ہیں ۔