1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر مشرف کا دورہ چین اور پاکستانی سیاست کا داخلی پہلو

11 اپریل 2008

پاکستانی صدر پرویز مشرف ان دنوں چین کے کئی روزہ دورے پر ہیں جہاں انہوں نے صدر ہوجن تاؤ کے ساتھ ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کی سرپرستی میں پاکستان اور چین کے مابین متعدد دوطرفہ معاہدوں پر دستخط بھی کئے گئے۔

https://p.dw.com/p/Di7R
تصویر: dpa - Report

لیکن بہت سے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ پاکستان کی موجودہ داخلی سیاست کے پیش نظر صدر مشرف کو اس دورے پر نہیں جانا چاہیے تھا۔ دوسری طرف کئی ماہرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ایک تو پرویز مشرف کے چین کے اس دورے کا وقت بھی مناسب نہیں ہے ، جس کی وجہ پاکستان کے داخلی سیاسی حالات ہیں،اور پھر اس دورے کی اصولی طور پر کوئی ضرورت بھی نہیں تھی۔

چند تجزیہ نگار یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر اس دورے پر کسی کو جانا ہی تھا، تو وہ نئے پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ہونے چاہیے تھے، تاکہ چینی قیادت کو پاکستان میں فروری کے عام انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے والی نئی ملکی قیادت کے ساتھ رابطوں کا موقع ملتا۔ یوں اسلام ا ٓباد اور بیجنگ میں حکومتی رہنماؤں کو ایک دوسرے سے مذاکرات کا موقع ملتا اور اُن کے مابین عملی تعلقات قائم ہوسکتے تھے۔

صدر پرویز مشرف کے اس دورے کی سرکاری طور پر اسلام آباد میں وجہ چین میں ہونے والا ایک بین الاقوامی اقتصادی فورم بھی بتایا گیا لیکن پاکستان میں اگر معزول ججوں کی بحالی کی تحریک، لاہور میں پیش آنے والے ناخواشگوار اور کئی وکلاء کی ہلاکت کا باعث بننے والے کراچی کے افسوسناک واقعات کو مد نظر رکھا جائے تو یہ سوال بھی بہت اہم ہے کہ آیا صدر مشرف کا اس دورے پر چین جانا بہت ضروری تھا جبکہ ملک ابھی تک ایک داخلی سیاسی بحران سے دوچار ہے۔

اس تناظر میں ڈوئچے ویلے کی طرف سے مقبول ملک نے پاکستانی وزارت خارجہ کے سابقہ سیکریٹری شمشاد احمد خان کے ساتھ ایک انٹرویو میں اُن کی ماہرانہ رائے دریافت کی تو پاکستان کے اس سابقہ اعلیٰ ترین سفارت کار نے اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کیا۔ اُن کی رائے میں پاکستان میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ صدر اور نئی حکومت کے مابین اپنی اپنی ذمے داریوں کی ادائیگی کے حوالے سے معمول کے تعلقات قائم ہیں حالانکہ صدر مشرف کا چین کا موجودہ دورہ بظاہرپریشا ن کن داخلی سیاسی حالات سے عوام کی توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔