’شور بہت ہو گیا، مساجد، گرجے اور نائٹ کلب سب بند‘
16 جولائی 2016نائجیریا کے شہر لاگوس کی آبادی 20 ملین ہے اور یہاں کی شہری انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ شہر کا ساحلی علاقہ ہر طرح کے شور سے پاک کر دیا جائے۔ اس کے لیے سن 2020ء کی ڈیڈلائن رکھ کر مساجد، گرجا گھر اور نائٹ کلب بند کیے جانے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور اب تک درجنوں عبادت اور رقص گاہیں بند کی جا چکی ہیں۔
لاگوس کی تحفظِ ماحول کی سرکاری ایجنسی کے جنرل مینیجر ادیبولا شابی کے مطابق، ’‘یہ ایک بڑا کام ہے۔ مطالعاتی رپورٹیں بتا رہی ہیں کہ شور کی سطح سے تشدد کے واقعات میں اضافہ اور انسانی صحت پر مضر اثرات پڑتے ہیں اور اس کا تدارک نہایت ضروری ہے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ رواں برس اب تک یہ ایجنسی شور کی بنیاد پر 70 گرجے اور 20 مساجد بند کرا چکی ہے، اس کے ساتھ ساتھ درجنوں پب، ہوٹل اور کلب بھی بند کیے جا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکام نے یہ اقدامات مقامی افراد کی جانب سے شکایات موصول ہونے کے بعد اٹھائے گیے۔ ’’پہلے تو ان مساجد، گرجوں اور کلبز کے مالکان کو بلا کر سمجھایا گیا، مگر جب انہوں نے شور کا سلسلہ جاری رکھا، تو انہیں بند کر دیا گیا۔‘‘
ایک مقامی رہائشی کے مطابق، ’’میرے علاقے میں ایک گرجا ہے اور ایک مسجد ہے۔ دونوں میں ایک طرح سے یہ مقابلہ جاری رہتا ہے کہ زیادہ بلند آواز کس کی ہے۔ جب مسلمان ایک اسپیکر لاتے ہیں تو مسیحی اس سے بڑا خرید لاتے ہیں۔‘‘
اس شخص کا مزید کہنا تھا، ’’مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں صبح تین بجے اذانیں شروع ہو جاتی تھیں، جب کہ رات کو دیر گئے گرجے سے گیت نشر ہوتے رہتے تھے۔ ہمیں پوری پوری رات ایک طرح سے جاگنا پڑتا تھا۔‘‘
تاہم ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق مقامی رہائشی مساجد یا گرجا گھروں سے متعلق شکایت کرنے میں خوف اور گھبراہٹ بھی محسوس کرتے ہیں۔ ’’جب آپ حکام کو بتاتے ہیں کہ انہیں شور سے روکا جائے، تو یا کلیسا آپ کو مسیحی مخالف یا مسلمان اسلام مخالف سمجھنے لگتے ہیں۔ اس کا مظاہرہ گلیوں میں دشمنی کی صورت میں نکلتا ہے۔‘‘