1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کے خلاف فوجی ایکشن کا امکان موجود ہے، ٹِلرسن

عابد حسین
17 مارچ 2017

امریکی وزیر خارجہ آج کل چین، جنوبی کوریا اور جاپان کے دورے پر ہیں۔ جاپانی دورہ مکمل کر کے وہ جنوبی کوریا پہنچ چکے ہیں۔ وہ کل چین کے دارالحکومت بیجنگ پہنچیں گے۔

https://p.dw.com/p/2ZOjY
Südkorea Rex Tillerson in Korea - an der Grenze
جنوبی کوریا میں امریکی وزیر خارجہ ٹلر سن اعلیٰ امریکی اور جنوبی کوریائی جنرلز کے ہمراہتصویر: picture alliance/dpa/L. Jin-Man/AP POOL

امریکا کے وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن نے سیئول میں اپنے جنوبی کوریائی ہم منصب یُن بائی یُنگ سی کے ساتھ ملاقات کی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اس ملاقات میں شمالی کوریا کی جوہری ہتھیار سازی اور بیلسٹک میزائل کے تجربات پر خاص طور پر گفتگو کی۔ امریکی وزیر خارجہ جنوبی کوریا کے بعد کل ہفتہ اٹھارہ مارچ کوچین کے دارالحکومت بیجنگ جائیں گے۔

ٹِلرسن نے جنوبی کوریائی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کے دوران واضح طور پر کہا کہ گزشتہ بیس برسوں سے عالمی برادری کی  شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار سازی کا سلسلہ ختم کرنے کی کوششوں سے کوئی حوصلہ افزاء نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے شمالی کوریا کے خلاف ممکنہ فوجی ایکشن کو ایک امکان بھی قرار دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے سیئول پہنچنے کے بعد شمالی و جنوبی کوریا کے سرحدی مقام کا دورہ بھی کیا۔ انہیں تازہ ترین سرحدی صورتحال پر بریفینگ بھی دی گئی۔

Japan Rex Tillerson und Fumio Kishida
امریکی اور جاپانی وزرائے خارجہ مشترکہ پریس کانفرنس میںتصویر: Reuters/T. Hanai

جنوبی کوریائی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ سفارت کاری کے ذریعے اسٹریٹیجک حکمت عملی مرتب کرنے کا معاملہ اب تقریباً ختم ہو چکا ہے اور اب ضرورت ایک نئی طرز کے سفارتی عمل، سکیورٹی اپروچ اور اقتصادی اقدامات ہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکا کسی بھی طور پر عسکری تنازعے کو کھڑا کرنا نہیں چاہتا۔ ٹِلرسن کے مطابق امریکا نے شمالی کوریائی حکومت کو جوہری ہتھیار سازی ترک کر کے کوئی دوسرا اور متبادل راستہ اپنانے کے لیے 1.35 بلین ڈالر کی مدد بھی فراہم کی تھی۔

ریکس ٹِلرسن کے مطابق بحیرہ جنوبی چین میں مصنوعی جزائر کی تعمیر اور پھر اُن پر فوجی ساز و سامان کی تنصیب روس کے سن 2014 میں کریمیا کو ضم کرنے کے مساوی ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ ان جزائر تک چین کی رسائی کو محدود کرنا ضروری ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ہفتہ اٹھارہ مارچ کو جب ٹِلرسن چینی دارالحکومت پہنچیں گے تو چینی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں یہ موضوع سرِفہرست ہو سکتا ہے۔ بحیرہ جنوبی چین کے ملکیتی تنازعے میں چین کو فلپائن، برونائی، ویتنام، تائیوان اور ملائیشیا کی دعووں کا سامنا ہے۔