1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی آئرلینڈ میں دو برطانوی فوجی ہلاک

8 مارچ 2009

شمالی آئر لینڈ میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کاخوف پیدا ہو گیا ہے۔ یہ خوف اس وقت پیدا ہوا جب ہفتے کی شب دو برطانوی فوجی ایک حملے میں ہلاک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/H827
وہ مقام جہاں برطانوی فوجیوں پر فائرنگ کی گئیتصویر: AP

گزشتہ بارہ برسوں میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ شمالی آئر لینڈ میں کئے جانے والے کسی حملے میں برطانوی فوجی ہلاک ہوئے ہوں۔ یہ فوجی اس وقت ہلاک ہوئے کہ جب نامعلوم افراد نے ان پراس وقت فائرنگ کی جب وہ کھانے کا اپنا آرڈروصول کر رہے تھے۔ یہ واقعہ بیلفاسٹ کے شمال میں پیش آیا۔ برطانوی فوجیوں پراس حملے میں دیگر چار افراد زخمی ہیں۔ حملے کے فورا بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ برطانیہ اورآئرش حکومت دونوں نےاس حملے کی مذمت کی ہے۔

The Loyalist Shankill Road are of Belfast
تصویر: AP

برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ’ ان کے خیال میں اس واقعے سے پورے ملک کو صدمہ پہنچا ہے۔ شمالی آئرلینڈ کے حوالے سے برطانیہ کی ہمیشہ یہی ترجیح رہی ہے کہ وہاں امن ہو اور سلامتی کی صورتحال بہتر ہو۔ عوام کو تسلی دیتے ہوئے انہوں نے کہا مجرموں کو کیفر کردارتک ضرور پہنچایا جائے گا‘ براؤن نے مزید کہا کہ کوئی بھی قاتل امن عمل میں رکاوٹ نہیں پیدا کرسکتا۔

اب تک کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ لیکن شبہ کیا جا رہا ہے کہ اس کے پیچھے آئرش رپبلکن آرمی کے حامیوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ شمالی آئرلینڈ میں ایک لمبےعرصے کے سکون کے بعد پچھلے کچھ دنوں سے پولیس اور آرمی کو دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ گذشتہ ہفتے ہی پولیس سربراہ نے بتایا کہ آئرلینڈ کے حامی افراد کی جانب سے بہت زیادہ دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں اور امن معاہدے کے بعد سے یہ پہلی مرتبہ ہے کہ سلامتی کے اداروں کو اس قدردھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

شمالی آئر لینڈ میں ایک عرصے تک برطانیہ کے حامی پروٹسٹنٹ اور آئرلینڈ کے حامی کیتھولکس کے مابین خونی تصادم جاری رہا اور ساٹھ کی دہائی سے شروع ہونے والے ان خونی ہنگاموں میں 3000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔1998 میں فریقین کے مابین ایک امن معاہدہ طے پایا جس کے بعد شمالی آئر لینڈ کی داخلی صورتحال کافی مستحکم ہو گئی ہے۔