1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں جنگی جرائم، تحقیقات عالمی عدالت سے کرائیں گے، فرانس

10 اکتوبر 2016

فرانس نے کہا ہے کہ وہ روس اور شامی حکومت کی طرف سے شام میں کیے جانے والے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرے گا۔

https://p.dw.com/p/2R5jN
USA Frankreichs Außenminister Jean-Marcv Ayrault in New York UN Hauptquartier
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Van Tine

فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں مارک ایرو نے اس خیال کا اظہار فرانس کے پبلک ریڈیو اسٹیشن کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔ ان کی طرف سے اس عزم کا اظہار اُس فرانسیسی قرارداد کو روس کی جانب سے ویٹو کیے جانے کے بعد کیا گیا ہے جو شام میں خانہ جنگی رکوانے کے لیے پیش کی گئی تھی۔

ژاں مارک ایرو کا کہنا تھا، ’’یہ بمباری، اور میں نے بات ماسکو میں بھی کہی، جنگی جرائم ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’اس میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جو حلب میں پیش آنے والے واقعات میں ملوث ہیں، بشمول روسی رہنماؤں کے۔‘‘

فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حلب میں کی جانے والی روسی کارروائیوں کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس حلب کی آبادی کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ستمبر میں حلب کے ہسپتالوں پر ہونے والی بمباری کو جنگی جرائم کہہ کر پکارا تھا۔ اسی بمباری کے تناظر میں امریکا نے روس کے ساتھ شام میں فوجی تعاون ختم کر دیا تھا۔

Syrien Krieg - Kämpfe in Aleppo
روس اور شام کے جنگی جہازوں نے حلب کے ان حصوں پر بمباری کا سلسلہ تیز کر رکھا ہے جو باغیوں کے قبضے میں ہیںتصویر: Reuters/A. Ismail

آج پیر 10 اکتوبر کو نشر ہونے والے انٹرویو میں ژاں مارک ایرو کا کہنا تھا، ’’بمباری کس نے کی۔ ان میں شامی بھی ہیں اور روسی بھی جو اپنے ایسے جدید ہتھیار استعمال کر رہے ہیں جو ان بنکرز میں بھی گھُس جاتے ہیں جہاں لوگ خود کو بچانے کے لیے پناہ لیے ہوتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ فرانس اب بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ذریعے یہ معاملہ اٹھانا چاہتا ہے تاکہ شام ميں مبينہ جنگی جرائم کی باقاعدہ تحقیقات کرائی جائیں۔

شامی باغیوں اور شامی حکومت کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی کوششیں گزشتہ ماہ ناکام ہونے کے بعد روس اور شام کے جنگی جہازوں نے حلب کے ان حصوں پر بمباری کا سلسلہ تیز کر رکھا ہے جو باغیوں کے قبضے میں ہیں۔