1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی فوج پر امریکی فضائی حملے، درجنوں فوجیوں کی ہلاکت

عابد حسین18 ستمبر 2016

بعض شامی علاقوں میں اسد حکومت کی فوج کو امریکی حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ روسی وزارت دفاع ان حملوں میں ساٹھ جبکہ سیریئن آبزرویٹری نے اسی شامی فوجیوں کی ہلاکت کا بتایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1K4N8
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Van Lonkhuijsen

روس کی وزارت دفاع کے مطابق وادی فرات کے بعض علاقوں اور دیرالزور کے ارد گرد امریکا کے دو ایف سولہ ایس اور دو اے ٹین جنگی طیاروں نے حملے کیے تھے۔ اس بیان میں کہا گیا کہ یہ طیارے عراق کی سمت سے ہفتے کی شام میں شامی حدود میں داخل ہوئے۔ ماسکو نے ہلاک ہونے والی شامی فوجیوں کی تعداد ساٹھ بتائی ہے۔

جنگ زدہ ملک شام کے حالات و واقعات پر نگاہ رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے اپنے مقامی ذرائع کے حوالے سے اسی شامی فوجیوں کی ہلاکت کا بتایا ہے۔ دیرالزور کے اردگرد ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادی بھی ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ اسی وجہ سے ماضی میں اس علاقے پر روسی فضائیہ کی جانب سے بھی کئی حملے کیے جا چکے ہیں۔

امریکی فوج کے مطابق شام میں دہشت گرد اور عسکریت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف قائم کیے گئے عسکری اتحاد نے اب حملوں کا سلسلہ روک دیا ہے۔ امریکی فوج نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ حملے بظاہر دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے اگلے ٹھکانوں پر کیے گئے تھے۔

Syrien US Spezialeinheiten in der Provinz Raqqa
حملے وادی فرات اور دیرالزور کے ارد گرد کیے گئےتصویر: Getty Images/AFP/D. Souleiman

امریکی وزارت دفاع کے پریس سیکرٹری پیٹر کُک کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز حملوں سے قبل روسی حکام کو ایک ای میل کے ذریعے ان فضائی حملوں کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی تھیں اور اِس پر ماسکو حکام نے قطعاً تحفظات کا اظہار نہیں کیا تھا۔

ان حملوں کے تناظر میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی طلب کر لیا گیا۔ روس نے کہا ہے کہ ان امریکی حملوں سے شام میں گزشتہ پیر سے جاری جنگ بندی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی کارروائی کو زیر بحث لایا گیا۔ روسی حکام نے یہ بھی کہا کہ ان حملوں سے واضح ہوتا ہے کہ امریکا شام میں جہادیوں کی حمایت و مدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

مبصرین کے مطابق اس امریکی حملے سے واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان تناؤ بڑھنے کا قوی امکان ہے۔ ابھی گزشتہ روز وسطی ایشیائی ریاست کے دورے پر گئے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا تھا کہ شام میں خانہ جنگی کے تناظر میں امریکا اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہا۔