1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی شاعر آدونیس کے لیے گوئٹے پرائز

26 مئی 2011

شامی شاعر آدونیس کو جرمنی کا معتبر ایوارڈ گوئٹے پرائز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ انہیں جمہوریت اور مشرق وسطیٰ میں سیکولر خیالات کے فروغ کے لیے ان کی خدمات کےعوض اس انعام سے نوازا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/11OLE
شامی شاعر آدونیستصویر: DPA

جرمن حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا،’ اس انعام کے لیے امیدوار نامزد کرنے والی جیوری سمجھتی ہے کہ آدونیس اپنی نسل کے ایک اہم عرب شاعر ہیں۔ انہیں یہ انعام بین الاقوامی ادب میں کی جانے خدمات کے بدلے میں دیا جائے گا‘۔ اس اعزاز کے ساتھ شامی شاعر کو 50 ہزار یورو کی نقد رقم بھی دی جائے گی۔

28اگست کو جرمن شہر فرینکفرٹ میں منعقد کی جانے والی ایک تقریب میں انہیں یہ انعام دیا جائے گا۔ گوئٹے پرائز ہر تین برس بعد دیا جاتا ہے۔

Adonis کو اس انعام سے ایک ایسے وقت میں نوازا جا رہا ہے، جب کئی عرب ممالک کی طرح ان کا اپنا ملک بھی حکومت مخالف مظاہروں کی لپیٹ میں ہے۔ آدونیس کے بقول عرب ممالک بالخصوص شام کا انقلاب یہ واضح کر دے گا کہ آیا وہاں انسانی زندگی کا معیار بلند ہو سکتا ہے یا نہیں۔

Der arabische Dichter Adonis in Teheran
آدونیس کا پیدائشی نام علی حامد سعید اسبر ہےتصویر: DW

آدونیس کی شاعری روایتی عرب شعراء کی یاد دلاتی ہے، جنہوں نے اپنی شاعری کی مدد سے جدیدیت کا پیغام عام کیا تھا۔ انہوں نے اپنی مادری زبان عربی میں بیس سے زائد کتب تحریر کی ہیں۔ وہ عرب دنیا میں شاعری، مضمون نویسی اور تنقیدی تحریروں کے باعث مقبول ترین ادبی شخصیت ہیں۔

آدونیس کا پیدائشی نام علی حامد سعید اسبر ہے۔ وہ 1930ء میں شام کے ایک پہاڑی علاقے Qassabin میں پیدا ہوئے۔ اپنے مقامی علاقے میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1950ء میں انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے دمشق یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ پوسٹ گریجویشن کے بعد وہ بیروت چلے گئے۔ 1982ء میں لبنان میں اسرائیلی حملے کے وقت وہ فرانس چلے گئے۔ اگرچہ وہ تب سے فرانس میں ہی سکونت پذیر ہیں تاہم وہ دمشق جاتے رہتے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: افسر اعوان