1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سینکڑوں ایرانی صحافیوں کو گمنام ایس ایم ایس کے ذریعے دھمکی

شمشیر حیدر2 جولائی 2016

ایران میں سینکڑوں صحافیوں کو ایک گمنام ایس ایم ایس موصول ہوا ہے جس کے ذریعے ان صحافیوں کو بیرون ملک ’دشمن‘ اداروں سے تعلق رکھنے کے ’جرم‘ سے متنبہ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JI3X
Symbolbild SMS Mobiltelefon Vorratsdatenspeicherung
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی تہران سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق سینکڑوں ایرانی صحافیوں کو ایک گمنام دھمکی آمیز ایس ایم ایس بھیجا گیا۔ ایس ایم ایس میں لکھا تھا، ’’بیرون ملک موجود دشمن عناصر سے ای میل یا دیگر ذرائع سے رابطہ کرنا جرم ہے۔ یہ ایس ایم ایس آخری وارننگ ہے۔‘‘

ایرانی میڈیا کے مطابق یہ پیغام جمعے کے شام ملک بھر میں سات سو کے قریب صحافیوں اور اہم شخصیات کو بھیجا گیا۔ ایرانی پارلیمان کے رکن علی محترمی کا کہنا تھا کہ اس پیغام کے باعث صحافیوں میں خوف و ہراس اور بے چینی پائی جاتی ہے۔

علی محترمی نے نے مطالبہ کیا، ’’وزارت برائے انٹیلیجنس اور سائبر کرائم پولیس ایس ایم ایس بھیجنے والے شخص کو تلاش کرے اور اس بارے میں عوام کو مطلع بھی کرے۔ عدالت کو بھی ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔‘‘

بعض سرکردہ صحافیوں نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ وہ ایس ایم ایس کے ذریعے دھمکی بھیجنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ علی محترمی کا کہنا تھا، ’’میڈیا کے امور کی نگرانی کرنا پریس سپروائزری بورڈ کا کام ہے اور دیگر اداروں یا اشخاص کو اس معاملے میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے۔‘‘

ایرانی حکام نے پہلے ہی اپنے شہریوں پر بی بی سی فارسی سروس سمیت دیگر فارسی زبان میں نشریات چلانے والے بین الاقوامی میڈیا سے رابطہ کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

رواں برس اپریل کے مہینے میں ایک ایرانی عدالت نے چار صحافیوں کو دس سال تک قید کی سزا سنائی تھی۔ ان صحافیوں پر غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ مل کر ساز باز کرنے اور ’ملکی سلامتی‘ کو خطرے میں ڈالنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

اسی طرح اصلاح پسند ذرائع ابلاغ کے لیے کام کرنے والے بعض صحافیوں کو بھی ایرانی پاسداران انقلاب نے گرفتار کر رکھا ہے۔ ان صحافیوں پر مغربی حکومتوں کے ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید