1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلاب زدہ علاقوں میں بچے خطرناک بیماریوں میں مبتلا

23 ستمبر 2011

سندھ کے حالیہ سیلاب میں متاثر ہونے والے بچوں کی تعداد پچیس لاکھ کے قریب ہے۔ امدادی کیمپوں میں ایک بڑی تعداد ان بچوں کی ہے جو کہ خطرناک وبائی امراض گیسٹرو اور ہیضہ میں مبتلا ہیں۔

https://p.dw.com/p/12fSH
تصویر: DW

سندھ کے سیلاب متاثرین کی بحالی سے زیادہ حکومت کے سامنے متاثرین کو وبائی امراض سے بچانے کا چیلنج درپیش ہے۔ سیلاب زدہ عمر رسیدہ لوگوں کے علاوہ بچے امدادی کیمپوں میں جلدی امراض، پیٹ کے امراض کے علاوہ ملیریا اور ڈائریا جیسی خطرناک بیماریوں کا بھی شکار ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں طبی خدمات سرانجام دینے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جِلد اور پیٹ کے امراض سمیت مختلف بیماریاں بچوں پر حملہ آور ہیں۔ بڑوں کے مقابلے میں بچوں میں قوت مدافعت کم ہونے کی وجہ سے ان کی ہلاکتوں کا خدشہ بھی زیادہ ہے۔

سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے شکار بچوں میں بعض مہلک بیماریوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ دس لاکھ کے قریب ایسے بچے ہیں جو پینے کا صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے امراض گردہ میں مبتلا ہیں۔

Überflutung in Pakistan Flash-Galerie
سندھ کے حالیہ سیلاب میں متاثر ہونے والے بچوں کی تعداد پچیس لاکھ کے قریب ہےتصویر: DW

گزشتہ سال کےسیلاب میں بھی ان گنت مسائل اور بیماریوں سے دوچار بچوں کے لیے حالیہ سیلاب بھی کئی مصائب وآلام لیکر آیا ہے۔ ڈاکٹر ادیب رضوی اپنی پوری ٹیم کے ساتھ سیلاب زدہ علاقوں کے دورے پر ہیں جن کا کہنا ہے کہ پینے کا صاف پانی اور زیر زمین پانی استعمال کے قابل نہ ہونے کی بناء پر سیلاب سے قبل بھی بچے امراض گردہ کا شکار تھے اور حالیہ سیلاب سے پیدا ہونے والے مسائل نے امراض میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

حکومت سندھ نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں دو سو اسکول تباہ ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ بچ جانے والے اسکول متاثرین کے لیے آخری پناہ گاہ ہیں۔ تعلیمی اداروں کے ریلیف کیمپ میں تبدیل ہونے سے بچوں کا جو تعلیمی نقصان ہو رہا ہے وہ بھی اپنی جگہ ایک مسئلہ ہے۔ اس کے علاوہ بدین شہر کے داخلی راستوں کی دونوں جانب سڑکوں پر مائیں اپنے نومولود بچوں کو لیے خوراک کے انتظار میں بیٹھی نظر آتی ہیں۔ علاوہ ازیں، کیمپوں میں متاثرین کو فراہم کیا جانے والا کھانا انتہائی ناقص اور مضر صحت بھی ہے۔

غربت اورمفلسی کے سبب بدین ، تھرپارکر سمیت سندھ کی ساحلی پٹی پر نئی نسل ان گنت مسائل سے تو دوچار تھی ہی مگر اب سیلاب اور اس سے پیداہونے والے مسائل اور امراض نے ان سے جینے کی آخری امیدیں بھی چھیننا شروع کر دی ہیں۔ کوئی دن خالی نہیں جاتا جب متاثرین کے کسی کیمپ سے گیسٹرو ، ملیریا اوردیگر امراض کی وجہ سے کسی بچے کی موت کی خبر نہ آتی ہو۔ 

 رپورٹ: رفعت سعید

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں