سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے حراستی مرکز میں تشدد پھوٹ پڑا
9 نومبر 2015آسٹریلیا کے امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ’بڑی گڑ بڑ‘ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حالات کی بحالی کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ تاہم آسٹریلیا کی گرین پارٹی کی سربراہ سارہ ہینسن ینگ کا کہنا ہے کہ اس سینٹر کی صورت حال انتہائی کشیدہ ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت وہاں کی درست صورتحال واضح کرے اور اپنے ردعمل کے دوران حد سے تجاوز نہ کرے: ’’میں نے ان لوگوں سے بات کی ہے جو وہاں پر زیر حراست ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ بہت زیادہ بد امنی ہے اور تمام مرکز میں آگ پھیلی ہوئی ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کرسمس آئی لینڈ پر موجود مہاجرین کے اس حراستی مرکز میں موجود افراد نے عمارتوں کو آگ لگا دی۔ اس بات کی تصدیق اس سینٹر میں موجود لوگوں نے کی جبکہ حکام کی طرف سے کہا گیا کہ صورتحال قابو سے باہر ہے۔
بحر ہند میں موجود ایک جزیرے پر واقع اس جزیرے پر یہ شورش سیاسی پناہ کے متلاشی ایک شخص کی موت کے بعد شروع ہوئی۔ اس کی ہلاکت کی وجوہات ابھی تک واضح نہیں ہے۔ اے ایف پی کے مطابق اس مرکز میں موجود لوگ خود سے روا رکھے جانے والے سلوک کے خلاف شکایات کرتے رہے ہیں۔ اس مرکز میں 203 مردوں کو رکھا گیا ہے جن میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے سیاسی پناہ کے لیے درخواست دے رکھی ہے اور ایسے غیر آسٹریلوی شہری بھی شامل ہیں جنہیں ان کے مجرمانہ ریکارڈ کی وجہ سے ملک بدر کیا جانا ہے۔
آسٹریلیا کے امیگریشن منسٹر پیٹر ڈیوٹن Peter Dutton نے اسکائی نیوز کو بتایا، ’’اس سینٹر میں ابھی تک نظم وضبط یا کنٹرول حاصل نہیں کیا جا سکا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی شخص کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی اس جزیرے پر لگی حفاظتی باڑ کو کوئی نقصان پہنچایا گیا یا کسی کے وہاں سے فرار کی اطلاع ہے۔
آسٹریلوی پالیسی کے مطابق سیاسی پناہ کی تلاش میں آسٹریلیا کا رُخ کرنے والے افراد کو ملک کے اندر لانے کی بجائے انہیں ایک دور دراز جزیرے پر رکھا جاتا ہے۔