1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Zigaretten für Dschihadisten

عدنان اسحاق27 جون 2016

شمالی افریقہ میں سرگرم شدت پسند تنظیمیں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت میں ملوث ہیں اور اس طرح ہونے والی آمدنی سے اپنے اخراجات پوری کرتی ہیں۔ اس کام میں ایک یورپی ملک بھی ان کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JERk
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann

ایک جائزے کے مطابق شمالی افریقہ کے خطے میں سرگرم دہشت گرد سگریٹ کی غیر قانونی اسمگلنگ کرتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر سگریٹیں مونٹینیگرو کے ذریعے اسمگل ہوتی ہیں۔ مونٹینیگرو کے حکام کے اعداد وشمار حیران کن ہیں، جن کے مطابق بحیرہ آڈریاٹک پر واقع اس ملک نے گزشتہ تین برسوں کے دوران تقریباً ساڑھے تین ہزار ٹن سگریٹ لیبیا اور شمالی افریقہ کے دیگر ممالک کو برآمد کی ہیں۔ ان کی مالیت ڈیڑھ ارب یورو کے لگ بھگ بنتی ہے۔

مونٹینیگرو کے کسٹم حکام نے تصدیق کی کہ زیادہ تر تمباکو لیبیا کی تین بندرگاہوں کے لیے روانہ کیا گیا، جن میں بن غازی، مصراتہ اور تبروک شامل ہیں۔ تبروک برآمد کی جانے والی سگریٹوں کی تعداد کم تھی کیونکہ یہاں پر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت بھی قائم ہے۔ اس کے برعکس بن غازی اور مصراتہ میں شدت پسندوں کا راج ہے۔

Deutschland Zigarettenschachteln mit Warnhinweis
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Warmuth

لیبیا کی خفیہ ایجنسی کے ایک اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا سگریٹوں کی غیر قانونی تجارت دہشت گردوں کی آمدنی کا ایک اہم ترین ذریعہ ہے۔ انہوں نے بھی تصدیق کی تمباکو مونٹینیگرو سے لیبیا پہنچتا ہے۔ ان کے بقول ملک کے ابتر حالات کی وجہ سے اس غیر قانونی تجارت کو روکنا نا ممکن ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لیبیا میں بارہ سو سے زائد مسلح تنظیمیں فعال ہیں۔

مونٹینیگرو کے سابق سرکاری افسر سلواوولجب ووکاسنوووچ نے بتایا کہ عرب ممالک میں شوق سے پی جانے والی سگریٹیں اب مونٹینیگرو میں بنائی جا رہی ہیں۔ ان کے بقول مثال کے طور پر مصر میں کلوپیترا نامی سگریٹ پسند کی جاتی ہے اور گزشتہ برسوں کے دوران قاہرہ حکومت نے بار بار کہا ہے کہ مونٹینیگرو سے آنے والی کلوپیترا نقلی ہے۔ اسی وجہ سے گزشتہ برس مارچ میں مونٹینیگرو میں ’بار‘ کی بندرگاہ سے روانہ ہونے والے متعدد بحری جہازوں کو یونانی حکام نے روک کر ان سے 146 ٹن نقلی کلوپیترا برآمد کی۔

برطانوی اخبار دی گارڈیئن کے مطابق آئل کی اسمگلنگ کے برعکس دہشت گردوں کی جانب سے سگریٹ کی غیر قانونی تجارت پر بہت زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ اخبار کے مطابق 2013ء میں شمالی افریقی ممالک میں تمباکو کی غیر قانونی تجارت کا حجم ایک ارب ڈالر سے زیادہ تھا۔ شدت پسند تنظیمیں یا تو سگریٹ کے تاجروں کو محفوظ راستہ مہیا کرنے کے عوض رقم وصول کرتی ہیں یا پھر اپنے زیر قبضہ علاقوں میں تمباکو کی فروخت سے ہونے والی آمدنی سے اپنے اخراجات پوری کرتی ہیں۔