1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سياسی پناہ حاصل کرنے والے اہل خانہ کو جرمنی بلا سکتے ہيں

عاصم سليم1 نومبر 2015

جرمنی ميں باقاعدہ سياسی پناہ حاصل کرنے والے اپنے اہل خانہ کو اس یورپی ملک میں بلا سکتے ہيں اور یوں ان کنبوں کے بچوں کے ليے جرمن اسکولوں ميں تعليم حاصل کرنا بھی ممکن ہو جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Gxw2
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Schmidt

جرمنی ميں سياسی پناہ کی درخواست منظور ہو جانے کی صورت ميں کوئی بھی شخص اپنے اہل خانہ کو وہاں بلا سکتا ہے۔ اس کے ليے اميگريشن اتھارٹی (Ausländerbehörde) ميں باقاعدہ درخواست جمع کرانا پڑتی ہے۔ اٹھارہ برس سے زائد عمر کے بچے اور درخواست دہندگان کے اپنے والدين کو اس طريقہ کار سے جرمنی بلانا ممکن نہيں۔ قانوناً درخواست دہندگان اپنی اہليہ اور اٹھارہ سال سے کم عمر کے بچوں کے ليے ہی ’فيملی ری يونيفيکيشن ويزے‘ کی درخواست دے سکتے ہيں۔

غير سرکاری تنظيم ProAsyl سے وابستہ آندريہ کوتھين نے ڈی ڈبليو سے بات چيت کرتے ہوئے کہا، ’’فيملی ری يونيفيکيشن کے ليے درخواست سياسی پناہ ملنے کے بعد تين مہينوں کے اندر اندر جمع کرا دينا چاہيے۔‘‘

واضح رہے کہ پناہ گزين اپنی سياسی پناہ کی درخواست پر کارروائی کے دوران اپنے اہل خانہ کو جرمنی نہيں بلا سکتے۔ البتہ اگر متعلقہ شخص کے اہل خانہ پہلے ہی يورپ ميں کسی مقام پر ہوں، تو معاملات مختلف ہو سکتے ہيں۔

Deutschland Welcome Challenge Sarah Wiener bedient ein Flüchtlingskind
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Fischer

کيا ميرے بچوں کو اسکول لازمی طور پر جانا ہو گا؟

جرمنی ميں تعليم ضروری ہے، جس کا مطلب ہے کہ خواہ وہ کہيں سے بھی ہوں، اسکول جانے کی عمر والے تمام بچوں اور نوجوانوں کو لازمی طور پر اسکول جانا ہو گا۔ چھ سال کی عمر سے کم از کم اگلے نو سے دس برسوں کے ليے اسکول ميں تعليم حاصل کرنا لازمی ہے۔

اسکول ميں تعليم شروع کرنے کے حوالے سے جرمنی کی رياستوں ميں مختلف قوانين ہيں۔ اسکول کی کلاسز ميں حصہ لينے کے ليے طلباء کو عموماً چھ ہفتوں سے چھ ماہ کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ کئی رياستوں ميں ايسے قوانين بھی ہيں کہ جو بچے جرمن زبان نہيں بول سکتے، انہيں باقاعدہ کلاسز سے قبل جرمن زبان سکھائی جاےی ہے۔ چند رياستوں ميں جرمن زبان سکھانے کے ليے کورسز اور بچوں کو جرمن اسکولوں کے نظام سے متعارف کرانے کے ليے خصوصی انتظامات کيے بھی جاتے ہيں۔

بچے اسکول کيسے جاتے ہيں؟

يہ طے کرنا کہ ہجرت کے پس منظر والے اہل خانہ کے بچے کون سے اسکول ميں جائيں گے، حکام کا کام ہوتا ہے اور اس بارے ميں فيصلہ رہائشی علاقے کو مد نظر رکھتے ہوئے کيا جاتا ہے۔ اسی ليے بچوں کی اسکول ميں باقاعدہ تعليم کا آغاز اسی وقت ہوتا ہے، جب پناہ گزين عارضی رہائش گاہ چھوڑ چکے ہوں اور اپنے گھر ميں ہوں۔ سياسی پناہ ملنے والے اکثريتی افراد کو بچوں کی پرورش کے لیے خصوصی ماہانہ رقم بھی دی جاتی ہے۔

جرمنی ميں اسکولوں کی فيس کتنی ہوتی ہے؟

جرمنی ميں سياسی پناہ گزين کی حيثيت سے رہنے والوں کے ليے بچوں کی تعليم مفت ہے۔ متعدد خاندانوں کو بچوں کے لنچ اور ديگر ضروريات کے ليے مالی امداد بھی فراہمی کی جاتی ہے۔