1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوچی نے خاموشی توڑ دی’’سب جھوٹ کا پلندہ ہے‘‘

6 ستمبر 2017

میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے کہا ہے کہ روہنگیا بحران کے تناظر میں غلط معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔ پچیس اگست سے مبینہ روہنگیا شدت پسندوں کے حملوں کے بعد سوچی کا یہ پہلا باقاعدہ بیان ہے۔

https://p.dw.com/p/2jPHQ
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Armangue

میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی نے کہا کہ روہنگیا بحران کے حوالے سے جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ان کے بقول توڑ مروڑ کر پھیلائی جانے والی ان معلومات کی وجہ سے مختلف برادریوں کے مابین مسائل بڑھ رہے ہیں اور یہ صورتحال دہشت گردوں کے مفاد میں ہے۔ ’’ من گھڑت خبریں جلتی پر تیل کا کام کر رہی ہیں‘‘۔

منگل کے روز ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے سوچی نے کہا کہ ان کی حکومت مغربی راکھین ریاست میں تمام شہریوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ اس سے قبل انقرہ حکام نے بتایا تھا کہ صدر ایردوآن نے سوچی سے بات چیت میں روہنگیا مسلم اقلیت کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کو روکنے اور ہر اس اقدام سے بچنے کا کہا تھا، جس سے عام شہریوں کو کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔

من گھڑت خبریں جلتی پر تیل کا کام کر رہی ہیں، سوچی
تصویر: Reuters/S. Lewis


روہنگیا: ’فوج نے ایک چھوٹے سے بچے کو بھی نہیں بخشا‘

روہنگیا اکثریتی علاقے، ڈھائی ہزار سے زائد گھر جلا دیے گئے

سُوچی روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کریں، ملالہ

 

روہنگیا بحران کے حوالے سے سوچی کی خاموشی پر بین الاقوامی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق پچیس اگست سے شروع ہونے والے اس بحران کے بعد سے اب تک تقریباً سوا لاکھ روہنگیا پڑوسی ملک بنگلہ دیش ہجرت کر چکے ہیں۔ روہنگیا برادری سے تعلق رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ میانمار کے فوجی اہلکاروں نے ان کے گھروں کو نذر آتش کیا اور لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ  کی۔

دوسری جانب بنگلہ دیشی حکومتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ میانمار کے سکیورٹی دستے سرحدوں پر بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں تاکہ بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمان واپس نہ لوٹ سکیں۔

ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے خبردار کیا ہے کہ بے وطن روہنگیا کمیونٹی کو ’نسل کشی‘ کا سامنا ہے۔ میانمار کے اس بحران کے نتیجے میں چار سو افراد ہلاک جبکہ ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے اداروں نے ینگون حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ راکھین میں روہنگیا برادری  کے خلاف جاری فوجی کارروائی فوری طور پر روک دے۔

بے وطن روہنگیا مسلمان کہاں جائیں؟