1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات سے گزشتہ ایک روز میں 14 لاشیں برآمد

25 اگست 2009

منگل کے روز پاکستانی حکام کی جانب سے جارہ کردہ ایک بیان کے مطابق وادیء سوات کے ایک علاقے سے مذید تین لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/JIJy
سوات میں دو ماہ میں دو سو لاشیں برآمد کی جا چکی ہیںتصویر: GFDL / Pahari Sahib

اس طرح گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں سوات کے مختلف علاقوں سے اب تک 14 مبینہ عسکریت پسند طالبان کی لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں۔ حکام کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران وادی کے مخلتف علاقوں سے ملنے والی لاشوں کی تعداد دوسو ہے۔

پاکستانی حکام کے مطابق ملنے والی زیادہ تر لاشیں ان افراد کی ہیں جنہیں گولی مار کر ہلاک کیا گیا تاہم کچھ سرکٹی لاشیں ہیں۔

مقامی حکومت کے اہلکار عاطف الرحمان نے صحافیوں کو بتایا : ’’تین مذید لاشوں کے ملنے کے بعد پیر سے اب تک برآمد کی جانے والی لاشوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔ زیادہ تر لاشیں سوات کے علاقے ڈنڈا گرم کے علاقے سے ملیں۔ لاشوں پر جسمانی تشدد کے نشانات بھی واضح ہیں۔

مبصرین کے خیال میں ان افراد کو یا تو ماورائے عدالت قتل کیا گیا یا انہیں کی ہلاکت کی وجہ عسکریت پسندوں کے درمیان داخلی اختلافات ہو سکتے ہیں۔ پاکستانی فوج نے سوات میں طالبان کے خلاف رواں سال کے آغاز میں بڑا آپریشن شروع کیا تھا۔ ایک پاکستانی سیکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا : ’’ہم اس بات کو نظر انداز نہیں کرسکتے کہ مقامی افراد مبینہ طالبان سے ان کی زیادتیوں کا بدلہ لے رہے ہیں۔‘‘

دوسری جانب انسانی حقوق کی کئی تنظیمیں ان ہلاکتوں کو ماورائے عدالت قرار دے رہی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا خیال ہے کہ یہ لاشیں ان افراد کی ہیں جنہیں سیکیورٹی فورسز نے اپنے آپریشن کے دوران گرفتار کیا تھا۔ انڈیپینڈنٹ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے معاون چئیرمین اقبال حیدر کا کہنا ہے کہ ان افراد کی ہلاکتوں کو فوری طور پر روکا جانا چاہئے اور یہ تحقیقات کی جانی چاہیئں کہ انہیں ہلاک کرنے والے کون ہیں۔

’’اگر ہم طالبان کی بربریت کی مذمت کرتے ہیں تو سیکیورٹی فورسز کو اسی بربریت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔‘‘

پاکستانی فوج کی جانب سے ان افراد کی ہلاکتوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا ہے۔ پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ ان افراد کو سوات کے مقامی لوگوں نے قتل کیا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عدنان اسحاق