1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات آپریشن، فضل اللہ کے نائب ہلاک

25 جون 2009

سرکاری ذرائع نے تحریک طالبان سوات کے نائب امیراور مولانا فضل اللہ کے دست راست شاہ دوران کی ہلاکت کی تصدیق ہے ان کی نعش کبل میں سڑک کے کنارے پائی گئی۔

https://p.dw.com/p/IbEX
پاکستان فوج کی جانب سے کئے جانے والے آپریشن میں شاہ دوراں کی ہلاکت کو بڑی کامیابی مانا جارہا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

اس خبرکی مقامی لوگوں نے بھی تصدیق کر دی ہے۔ شاہ دوران کا تعلق مینگورہ کے نواحی علاقے قمبر سے تھا۔ شاہ دوران، فضل اللہ کے ریڈیو کے انچارج تھے وہ غیر قانونی ایف ایم ریڈیو کے ذریعے نہ صرف مختلف لوگوں کے خلاف فتوے جاری کرتے تھے بلکہ فوج اور پولیس کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر بھی باقاعدگی سے کیا کرتے تھے اور یہی ان کی پہچان بن گئی تھی۔

اطلاعات کے مطابق مولانا شاہ دوران گزشتہ رات سیکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلہ میں زخمی ہوئے تھے جو بعد ازاں ہلاک ہوگئے۔ مولانا شاہ دوران باقاعدہ سیاسی اور سرکاری شخصیات کے نام لے کر عوام کو دھمکاتے تھے کہ ان کی گرفتاری کے لئے سرحد حکومت نے 2کروڑ روپے کا انعام مقرر کیا ہے۔

Flüchtlinge in Pakistan
مہاجرین کو بے شمار مسائل کا سامنا ہےتصویر: AP

تجزیہ نگار اور سینئر صحافی سلیم صافی کہتے ہیں: ’’ مولانا شاہ دوران کی ہلاکت طالبان کے لئے بہت بڑا نقصان ہے۔ سوات کے لوگوں کو کسی اور نے اتنا نہیں ڈرایا دھمکایا جتنا انہوں نے کیا وہ مولانا فضل اللہ کے اہم اور بااعتماد ساتھی تھے جو روزانہ ایف ایم ریڈیو کے ذریعے لوگوں تک اپنی بات پہنچاتے تھے۔ اس لحاظ سے عوام میں دیگر کے مقابلے میں ان کی دہشت زیادہ تھی‘‘۔

مولانا شاہ دوران ان 21مطلوب افراد میں پہلے آدمی ہیں جو سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہوئے ۔

ایک روز قبل بیت اللہ محسود کے مخالف گروپ کے سربراہ اپنے محافظ کے ہاتھوں قتل ہوئے جبکہ اسی روز تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود اوران کے ساتھیوں پرمیزائل حملہ کیاگیا۔ سوات طالبان کے نائب امیر شاہ دوران کی ہلاکت پر کئی حلقے یہ سوال اٹھاتے ہے کہ عسکریت پسند دوسرے لمحے متبادل قیادت کا اعلان کرتی ہیں ایسے میں دوسری اورتیسری قیادت کی ہلاکت سے بدامنی اوردہشت گردی میں مزید اضافہ ہوگا۔

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء اور سینیٹر حاجی محمد عدیل نے ڈوئچلے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا : ’’پہلی مرتبہ فوج ملک کے منتخب نمائندوں کی ایماء پر بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کررہی ہے اوریہ کارروائی انتہائی کامیاب ہے کہ اگراسی طرح دہشت گردوں کی قیادت کوکمزور کیاجائے توان کے دیگرساتھیوں کے حوصلے پست ہوں گے اور عوام کااعتماد بھی بحال ہوگا۔‘‘

ان کا کہنا ہے کہ فوج ایک طرف عسکریت پسندوں کے خلاف لڑرہی ہے جبکہ دوسری جانب وہ علاقے میں محصور اوربے گھر ہونے والوں کی مد د بھی کررہی ہے۔

Bildergalerie Ursachen von Armut Krieg Pakistan Zeltstadt für Flüchtlinge in Lahore Flash-Galerie
آپریشن کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑیتصویر: AP

’’یہ صحیح ہے کہ اس جنگ میں نقصان بھی ہو رہا ہے 35لاکھ لوگ بھی بے گھر ہوئے ہیں لیکن منتخب حکومت کے پاس مذاکرات سے انکار کرنے والوں سے نمٹنے کےلئے کوئی دوسرا راستہ بچا نہیں تھا۔ حکومت نے ہرحال میں عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے ہم کہہ سکتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم جیت رہے ہیں ‘‘۔

کئی دیگر سیاسی حلقوں کی رائے اس کے برعکس ہے اور ان کا کہنا ہے کہ سست رفتاری سے جاری اس کارروائی کے منفی اثرات عوام پر مر تب ہوں گے اور بدامنی میں اضافہ ہوگا کیونکہ ماضی میں اپنے ساتھیوں کا بدلہ لینے کےلئے بھی بدامنی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب بھی یہ خدشات موجود ہیں کہ تیز تر اور مؤثر کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے عوامی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ : فریداللہ خان، پشاور

ادارت : عاطف توقیر