1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوائن فلو: صدر اوباما کی کانگریس کو درخواست

مقبول ملک29 اپریل 2009

میکسیکو میں 152 افراد کی موت کا باعث بننے والا سوائن فلو وائریس متعدد براعظموں کے بہت سے ملکوں میں سینکڑوں افراد کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے اور امریکہ میں بھی پانچ ریاستوں میں اس وائریس کی موجودگی ثابت ہو چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/HgAi
سوائن فلو سے متاثرہ ملکوں میں عوام واضح طور پر خوف کا شکار ہیںتصویر: AP

واشنگٹن میں امریکی صدر باراک اوباما کے ایک ترجمان نے بتایا کہ صدر نے ملکی کانگریس سے اس لئے 1.5 بلین ڈالر کی اضافی رقوم کی فراہمی کی درخواست کی ہے کہ سوائن فلو کے تیزی سے پھیلتے ہوئے وائریس کے خلاف اقدامات میں تیزی لائی جاسکے۔

امریکی صدر کے ترجمان نے منگل کی رات اس تاثر کی تردید کی کہ کانگریس سے اضافی رقوم کے لئے درخواست کا مطلب یہ ہے کہ وائٹ ہاؤس میں سوائن فلو کے حوالے سے پائی جانے والی تشویش شدید ترہو گئی ہے۔

اس کے برعکس باراک اوباما کے ترجمان نے کہا کہ امریکی انتظامیہ ان مالی وسائل کے ساتھ H1N1 نامی وائریس کے پھیلاؤ پر قابو پاسکنے کی ریاستی صلاحیت میں اضافہ کرنا چاہتی ہے اور اس کے لئے اینٹی وائریس ادویات کا ایک ذخیرہ بھی تیارکیا جائے گا تاکہ کسی بھی طرح کے حالات کا کامیابی سے مقابلہ کیا جاسکے۔

Deutschland Schweinegrippe Pandemie Impfung
عالمی ادارہ صحت نے بین الاقوامی برادری کو مکمل حفاظتی اقدامات کا مشورہ دیا ہےتصویر: AP

امریکہ میں بیماریوں پر کنٹرول اور تدارک کے ملکی مرکز کے ذرائع نے واشنگٹن میں بتایا کہ منگل کی رات تک امریکہ میں سوائن فلو وائریس کی انسانوں میں موجودگی کے کل 64 واقعات کی تصدیق ہو چکی تھی جو پانچ مختلف ریاستوں میں دیکھنے میں آئے اور ان میں سے بھی سب سے زیادہ متاثر نیویارک شہر ہوا ہے جہاں اس بیماری کے مریضوں کی تعداد 45 بنتی ہے۔

امریکی ریاست کیلی فورنیا میں اس وائریس سے متاثرہ افراد کی تعداد اب تک گیارہ بنتی ہے اور ریاستی گورنر آرنلڈ شوارسنیگر وہاں ایمرجنسی نافذ کرچکے ہیں۔

اسی دوران میکسیکو میں جہاں انسانوں میں سوائن فلو کا پہلا واقعہ سامنے آیا تھا، ڈیڑھ سو سے زائد افراد کی ہلاکت کے علاوہ وہاں سولہ سو کے قریب شہری ابھی تک مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

اب تک اس مرض کے بہت سے واقعات کینیڈا، مختلف یورپی ملکوں، جنوب مشرقی ایشیائی ریاستوں حتیٰ کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل سے لے کر جنوبی بحر الکاہل کے ملک نیوزی لینڈ تک میں بھی دیکھنے میں آچکے ہیں۔

اسی بناء پر عالمی ادارہ صحت نے اس ہفتہ کے شروع میں سوائن فلو کی بیماری کو اس کے بین الاقوامی سطح پر پھیلاؤ کی رفتار کے پیش نظر چوتھے درجے کا وبائی خطرہ قرار دے دیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کے نائب سربراہ کیجی فوکو دہ کے مطابق اس اقدام کا مقصد عالمی برادری کو یہ باور کرانا ہے کہ یہ مرض ممکنہ طور پر ایک عالمی وباء کی صورت اختیار کرسکتا ہے اور اس سے بچاؤ کے لئے فوری طور پر تمام ضروری اقدامات کئے جانا چاہیئں۔