1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوئٹزرلینڈ میں ’گَن کلچر‘ پر ریفرنڈم

13 فروری 2011

سوئٹرزلینڈ میں فوج کے جاری کردہ ہتھیار گھروں پر رکھنے کی روایت کے خاتمے کے لیے ریفرنڈم ہو رہا ہے۔ یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ آتشیں ہتھیاروں کی مدد سے خودکشی کے واقعات یورپ میں سب سے زیادہ سوئٹزرلینڈ میں ہی ہوتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10GUj
تصویر: AP

ریفرنڈم کے لیے ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔ اس ریفرنڈم کا اہتمام غیرسرکاری تنظیموں، چرچ اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ایک اتحاد نے کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان ہتھیاروں کو حکومتی کنٹرول میں ہونا چاہیے۔

سوئٹزرلینڈ میں ملٹری سروس سے وابستہ افراد کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اپنے ہتھیار گھر لے جانے کی اجازت ہے اور اس عوامی تحریک کا مقصد اسی روایت کو ختم کرنا ہے۔

تاہم ایک وقت ایسا تھا کہ یہ روایت ملک کی دفاعی حکمت عملی کا اہم حصہ تھی، جس کا مقصد شہریوں، بالخصوص مردوں کو کسی بھی خطرے کے لیے ہر لمحہ تیار رکھنا تھا۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے شہریوں کے پاس تقریباً بیس لاکھ آتشیں ہتھیار موجود ہیں۔ تاہم تقریباً دو لاکھ چالیس ہزار غیررجسٹررڈ شدہ ہتھیار ان کے علاوہ ہیں۔ اس ملک کی آبادی ستر لاکھ ہے، اور وہاں ہتھیاروں کے قانون میں نرمی کے باعث ملٹری سروس کے دوران گھروں کو آنے جانے والے نوجوان اپنے ہتھیار ساتھ لے کر چلتے ہیں اور وہ بھی کھلے عام۔

سوئس آرمی کے ایک آفسر زاویئر شویٹسگیوبل کا کہنا ہے کہ گَن کلچر ان کے ہاں ایک روایت ہے۔ ان کا کہنا ہے، ’اگر ریفرنڈم کا نتیجہ ہاں میں رہا، تو ملک کی تباہی کا خطرہ ہے۔‘

Schweiz Grenze
سوئٹزرلینڈ میں آتشیں ہتھیاروں کے ذریعے خودکشی کا رجحان یورپ میں سب سے زیادہ ہےتصویر: dpa

انہوں نے کہا کہ سوئس معاشرہ ریاست اور شہریوں کے درمیان اعتماد پر قائم ہے۔ شویٹسگیوبل نے مزید کہا، ’ہتھیار اعتماد کی علامت ہیں اور اگر ہم سے یہ چھین لیے جائیں تو اس کا مطلب یہی ہو گا کہ جمہوریت اور شہریوں کے درمیان قائم ایک رشتہ توڑا جا رہا ہے۔‘

حکومت نے بھی شہریوں پر زور دیا ہے کہ اس تحریک کے خلاف ووٹ ڈالیں۔ حکام کا کہنا ہے، ’موجودہ قوانین میں عوام کو ہتھیاروں کے غلط استعمال کے خلاف مناسب تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔‘

تاہم بعض لوگ ہتھیاروں سے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ اس کی وجہ کچھ تلخ واقعات ہیں، جن میں سے ایک 2001ء میں اس وقت پیش آیا، جب مقامی پارلیمانی نشست کے دوران چودہ افراد کو گولی مار دی گئی تھی۔ خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہتھیاروں کی آسان دستیابی پر پابندی نہ لگانے کو خطرناک بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں