1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سلیم ملک پر پابندی ختم

23 اکتوبر 2008

سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پرسماعت کرنے والی سول عدالت نے سابق ٹیسٹ کرکٹر سلیم ملک کی جانب سے ان پر تاحیات پابندی کے خلاف اپیل کی سماعت کے بعد ان پرعائد اس پابندی کو کالعدم قرار دے دیا۔

https://p.dw.com/p/FfTi
تصویر: AP

سلیم ملک پر سال 2000 میں میچ فکسنگ کے الزامات کے تحت جسٹس ملک عبدالقیوم کی سربراہی میں عدالتی حکمنامے میں یہ پابندی عائد کی گئی تھی۔ سلیم ملک نے پابندی کے خلاف سول کورٹ، ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل دائر کی تھی۔

اس سے پہلے لاہور ہائی کورٹ نے سلیم ملک پر پابندی کا سول کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا اور ان کی اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔ پچھلے سال سپریم کورٹ نے پاکستان بورڈآف لاء سے تحریری جواب طلب کیا تھا۔45 سالہ سلیم ملک پر امید تھے کہ یہ بابندی جلد ختم ہوجائے گی۔ اس فیصلے کے بعد انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ اب اگرچہ وہ کرکٹ نہیں کھیل سکتا مگر انہیں اپنے نام کو اس الزام سے الگ کرنا تھا اور اس طرح وہ کسی نہ کسی طور پر کرکٹ سے وابستہ رہ سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ آٹھ سال سے مسلسل اس الزام کو دھونے کی کوشش کر رہے تھے۔ ٹیسٹ کرکٹر سلیم ملک پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے انکوائری کمیٹی کے سربراہ، ہائی کورٹ کے جسٹس عبدالقیوم نے یہ پابندی 1994-95 میں آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کے موقع پرآسٹریلوی بولر شین وارن اور بلے بازمارک وا کو میچ ہارنے کے بدلے پیسوں کی پیکشکش کرنے کا الزام ثابت ہونے کے بعدعائد کی تھی۔ جب کہ شین وارن اور مارک وا ہمیشہ یہ کہتے رہے ہیں کہ انہوں نے سلیم ملک سے کسی قسم کی کوئی رقم نہیں لی۔ سلیم ملک پرتاحیات پابندی کے ساتھ ساتھ انہیں کرکٹ سے متعلق کسی بھی قسم کی سرگرمی میں حصہ لینے سے بھی روک دیا گیا تھا۔


واضح رہے کہ سلیم ملک کا نام بھارت کی میچ فکسنگ انکوائری میں بھی سامنے آیا تھا جس میں سابق بھارتی کپتان اظہر الدین اور اجے جدیجہ پر بھی پابندی عائد ہوئی تھی تاہم بعد میں اظہر الدین اس پابندی سے بری کر دئیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ فضائی حادثے میں ہلاک ہونے والے جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونئے نے بھی میچ فکسنگ کے حوالے سے ایک بیان میں سلیم ملک کا نام لیا تھا۔