1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرحد پر فائرنگ کے واقعات، افغان اور بھارتی سفير طلب

15 ستمبر 2019

پاکستان کے مشرقی اور مغربی بارڈرز پر سرحد پار سے فائرنگ کے مختلف واقعات پر حکام نے بھارت اور افغانستان کے سفيروں کو طلب کيا اور اپنا احتجاج ريکارڈ کرايا۔

https://p.dw.com/p/3PdE8
Pakistan Kaschmir Grenze zu Indien
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

پاکستانی دفتر خارجہ نے ہفتے چودہ ستمبر کے روز افغان سفير کو طلب کيا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق افغان سرزمين سے جنگجوؤں نے پاکستانی حدود کی طرف فائرنگ کی، جس پر احتجاج کے ليے سفير کو طلب کيا گيا۔ پاکستان کا دعوی ہے کہ جنگجوؤں نے جمعے کی شب سرحد پر تعينات ايک فوجی کو فائرنگ کر کے ہلاک کر ديا جب کہ ہفتے کو پيش آنے والے ايک اور واقعے ميں ايک اور مقام پر کھڑے فوجيوں کو نشانہ بنايا گيا، جس ميں تين فوجيوں کی ہلاکت واقع ہوئی۔ يہ دونوں واقعات شمال مغربی صوبہ خيبر پختونخوا ميں افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں ميں پيش آئے۔

پاکستانی حکام کے مطابق ملاقات ميں افغان سفير کو يہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ افغان سرزمين کو ايسے واقعات کے ليے استعمال نہ ہونے ديا جائے، يہ ذمہ داری کابل حکومت کی ہے۔ اس معاملے پر افغان حکومت کا موقف فی الحال سامنے نہيں آ سکا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ حاليہ چند ہفتوں ميں افغان اہلکار پاکستانی فوج پر يہ الزام لگاتے آئے ہيں کہ اس کی جانب سے افغان سرحدی علاقوں ميں بھاری گولہ باری کی جا رہی ہے۔

دريں اثناء ہفتے کے روز ہی پاکستان ميں بھارتی سفير کو بھی طلب کيا گيا۔ اس طلبی کا مقصد بھارتی فوج کی لائن آف کنٹرول پر فائرنگ سے بالاکوٹ ميں ايک چاليس سالہ عورت کی ہلاکت پر احتجاج تھا۔ خارجہ امور سے متعلق محکمے کے ترجمان محمد فيصل نے ہفتے کو اپنے ايک بيان ميں الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے دانستہ طور پر شہريوں کو ہدف بنايا جاتا ہے۔ اس کے برعکس نئی دہلی حکومت کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بيان ميں کہا کہ پاکستانی فوج کی جانب سے بھارتی علاقوں ميں بلا اشتعال فائرنگ پر شديد تحفظات سے پاکستان کو آگاہ کر ديا گيا ہے۔

بھارت کا پاکستان پر بلا اشتعال فائرنگ اور شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام اور پاکستان کا بھارت پر يہی جوابی الزام معمول کی بات ہے۔ کشمير ميں حاليہ واقعات کے سبب ايٹمی قوت کے حامل دونوں روايتی حريف ملکوں کے مابين ان دنوں شديد کشيدگی پائی جاتی ہے۔

ٴع س / ع ب، نيوز ايجنسياں