سال 2009 روس میں نوجوانوں سے منسوب
8 مارچ 2009روس میں 2009 کو نوجوانوں کے سال کا نام دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں روسی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا مقصد نوجوان نسل میں تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارنا، ان کے تعلیم اور پیشہ ورانہ شعبے حاصل ہوئے تجربات کو فروغ دینا ہے۔ اس کمیٹی کی یہ بھی کوشش ہو گی کہ نوجوانو سماجی اورمعاشی ڈھانچے میں زیادہ سے زیادہ اپنا کر دار ادا کریں۔ اس دوران انہیں معاشرتی ذمہ داریوں اور وطن سے محبت کا درس دیا جائے گا۔ آخر روس میں اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ نوجوان نسل چاہتی کیا ہے؟ روس میں نوجوانوں کی دلچسپیاں کیا ہیں اور وہ کس حد سیاسی اور معاشرتی نظام میں زم ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟
روسی نوجوانوں کے مستقبل کے لئے کیا کوششیں کی جا رہی ہیں؟ یہ صرف نوجوانوں کے امور کی وزرارت ہی بتا سکتی ہے ورنہ اس بارے میں جاننا کوئی آسان کام نہیں۔ گذشتہ سترہ برسوں میں نوجوانوں کے امورکی وزارت کئی مرتبہ اپنا پتا تبدیل کرچکی ہے اورمتعدد بار اس سلسلے میں کمیٹیاں بھی تشکیل دی جا چکی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا۔ گذشتہ کچھ عرصے سے نوجوانوں سے متعلقہ شعبہ کھیلوں اور سیاحت کی وزرات کے زیر نگرانی کام کر رہا ہے اورOleg Rozshnov اس کے نگران ہیں۔ ماسکو حکومت کی جانب سے اس شعبے کے لئے کم رقم مختص کئے جانے کے باوجود Oleg Rozshnov کافی پرامید ہیں۔ ان کے خیال میں یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے کہ روس کے مختلف حصوں میں نوجوانوں کو درپیش مسائل اور ان کے بارے میں معلومات جمع کی جائیں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہ نوجوانوں میں کونسی بیماریاں عام ہیں اورجواں عمری میں مرنے والوں کا تناسب کیا ہے؟ Rozshnov کے بقول ان کا ادارہ یہ معلومات مقامی اداروں کو فراہم کرے گے تا کہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ نوجوانوں سے متعلق سیاست کا مطلب صرف یہ نہیں کہ ہر سال ایک بڑا سا کنسرٹ کر دیا جائے اور بس۔ نوجوانوں سے جڑی سیاست کا مطلب ہے کہ ان پر پوری توجہ مرکوز کی جائے اوربغیر ناغے کے نوجوانوں کے مسائل پر کام کیا جائے تا کہ نوجوان نسل اپنے خطے اورعلاقوں میں سہولت محسوس کرے۔
روس میں اس سال منائے جانے والے نوجوانوں کے سال کے حوالے سے جو ایک اپیل ملکی آبادی کے نوجوان افراد سے بار بار کی جاتی ہے اس میں ہر مرتبہ یہی سننے کو ملتا ہے کہ نوجوان خود بھی شامل ہوں اور مسائل کو حل کرنے میں حصہ لیں۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کہاں اور کیسے؟ اس کی ایک مثال، ماسکو میں نوجوانوں کی وہ پارلیمان ہے جس میں تمام بڑی روسی سیاسی جماعتوں کے نوجوانوں سے متعلقہ شعبوں کو نمائندگی حاصل ہے لیکن اس پارلیمان میں جو فیصلے کئے جاتے ہیں وہ بہرحال ایسی سفارشات ہوتی ہیں جنہیں سیاست دان منظور تو کر سکتے ہیں لیکن ان کے لئے ایسا کرنا لازمی نہیں ہوتا۔ ماسکو میں یوتھ پارلیمنٹ کے سربراہ Alexander بوگائیوف کی رائے میں یہ پارلیمان ایک ایسا ادارہ ہے جس کے رکن نوجوان خاص طور پر پر صرف سیاست میں ہی غیر معمولی دلچسپی نہیں لیتے۔ وہ ماسکو یونیورسٹی میں میکینکل انجینئرنگ کے شعبے سے منسلک ہیں اور اس مضمون کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کے مطابق ان کے لیکچرز میں بھی بہت سے ایسے نوجوان آتے ہیں جن کا سایست سے کوئی تعلق نہیں ہے یا وہ سیاست کوئی تعلق بنانا بھی نہیں چاہتے۔ بوگائیو کے مطابق عملی سیاست میں توبہت ہی کم طالب علم حصہ لیتے ہیں۔ روس میں نوجوانوں سے متعلق اور بھی کئی طرح کے مسائل ہیں جو فوری توجہ کے طالب ہیں۔ مثلا نوجوان نسل میں بے روزگاری، الکوحل اور منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال، بچوں اورکم عمرنوجوانوں میں جرائم کا رجحان اور ساتھ ہی تعلیم پر آنے والے اخراجات میں اضافہ جو بہت سے نوجوانوں کے لئے ایک مسئلے سے کم نہیں ہے۔
روسی سیاست کا مرکز اس وقت کچھ اور ہے اور برسراقتدار افراد کی نوجوانوں سے متعلق مسائل پرتوجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ نوجوانوں سے منسوب اس سال کے کیا نتائج برآمد ہوتے ہیں، کیا واقعی روس میں نوجوانوں کی حالت میں کوئی تبدیلی رونما ہوتی ہے؟ اور سیاست دان اس موضوع کو سال 2009 کے بعد کس طرح سے آگے بھی کس طرح لے کر چلتے ہیں۔