1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سائنسی خبروں کا ڈائجسٹ

3 اپریل 2008

دنیا بھر کی اہم لیبارٹریوں میں جاری تحقیق سے منظر عام آنے والے چند واقعیات

https://p.dw.com/p/Di8B
نظام شمسی کا سیارے مشتری اور اُس کے مہتابوں کا ایک نظارہ
نظام شمسی کا سیارے مشتری اور اُس کے مہتابوں کا ایک نظارہتصویر: picture alliance/dpa

کیاجینیاتی اختراع شدہ بیجوں کی عمر صرف دس سال ہے۔
سویڈن کے زرعی ماہرین کا خیال ہے کہ فصلوں اور پھلوں کے لیئے جینیاتی اختراع شدہ بیجوں کی عمر صرف دس ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کے جینیاتی تبدیلی کی روشنی میں تیار ہونےوالے بیج ایک بار وجود میں آنے کے بعد اُن کے اندر خلیوں میں خود بخود زوال پیدا ہونے سے بیج کے اندر موجود کیمیاوی مادے سے زمین کے اندر خود رو جھاڑیوں کی افزائش ملنے لگی ہے۔ خاص طور سے یہ صورت حال کینولا بیجوں میں دیکھنے میں آئی ہے۔ جی ایم فوڈ کے مخالفین کا کہنا ہے کہ سویڈن کی تحقیق نے ان کے موقف کو وزن دیا ہے۔


نظام شمسی سے باہر ایک چھوٹے سیارے کی دریافت۔
ماہرین فلکیات نے نظام شمسی کے باہر ثور یاtaurusکہکشاں میں ایک کم عمر سیارے کو دریافت کیا ہے، اِس کو بے بی سیارہ کہا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ دس مزید بڑے سیاروں کو بھی دریافت کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ سکاٹ لینڈ کی سینٹ اینڈریو یونی ورسٹی کے فلکیاتی سائنس دانوں کے خیال میں یہ سیارہ پانچ سو بیس نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور اپنی تکمیل کے مرحلے میں ہے۔ یہ سیارہ جسامت کے اعتبار سے نظام شمسی کے مشتری یا jupiter کے برابر ہے۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہ

نئی دریافت سے سیاروں کی تخلیق کے مسلسل عمل کے نظریئے کو تقویت ملی ہے۔
برطانیہ میں پہلے جزوی جانور اورجزوی انسان کے کثیر الخلیاتی نا پختہ جنینEmbryo کی تخلیق۔
برطانوی شہر Newcastleکی یونی ورسٹی کے سائنس دانوں نے انسانی اور جانور کے خلیوں کے ملاپ سے تخلیق میں کامیابی کا اعلان کیا ہے۔ یہ ناپختہ کثر الخلیاتی جنین کچھ دِن تک زندہ رہنے کے بعد اپنی طبعی عمر کو پہنچ گیا۔اس تخلیق کا مقصد انسانی بیماری کا شافی علاج دریافت کرنا تھا۔ابھی ایسی ریسرچ کی باقاعدہ دستوری اجازت دینا باقی ہے۔البتہ کیتھولک گرجا گھر اس تحقیق کو کراہت ناک سمجھ رہے ہےں۔دوسری جانب مریض اورطبی ماہرین کا خیال ہے کہ کسی موذی مرض کی حقیقت کے لیئے ایسی ریسرچ ضروری ہے۔Newcastle یونی ورسٹی کے سائنسدانوں نے اِس
تحقیق کواخلاقی تقاضوں کے عین مطابق قرار دیا ہے۔

سمندری مخلوق ہشت پا یاoctopus کی ذاتی زندگی
سمندری مخلُوق کی حیات پر تحقیق کرنےوالوں کے مطابق، انڈونیشیا کے سمندری علاقے میں ایک ایسا جنگلی آکٹو پس دستیاب ہوا ہے جو انتہائی شرمیلا ہے اور وہ اپنے ہم سفر کا انتخاب انتہائی جستجو کے بعد کرتا ہے اور پھر اس کی حفاظت میں مسلسل مصروف رہتا ہے۔اگر کوئی آکٹوپس اُس مادہ کے قریب جانے کی کوشش کرے تو وہ اُس کو ہلاک یا قتل کرنے سے دریغ نہیں کرتا۔اِس کوAbdopus کا نام دیا گیا ہے۔اِس آکٹوپس کی زندگی کا المیہ یہ ہے کہ اُس کی مادہ کے ہاں بچے کی پیدائش کے ایک ماہ بعد دونوں طبعی موت سےہمکنار ہو جاتے ہیں۔