1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زیر حراست شخص ’ٹرک ڈرائیور‘ ہی ہے، سویڈش پولیس کا اصرار

8 اپریل 2017

سویڈن پولیس نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز کیے جانے والے حملے کے شبے میں زیر حراست شخص ’ٹرک ڈرائیور‘ ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب اس واقعے کے دیگر ممکنہ ذمہ داروں کی تلاش زور و شور سے جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/2auk4
Schweden Bild vom Verdächtiger des Attentats in Stockholm
تصویر: Reuters/Police/Handout/TT News Agency

سویڈش پولیس نے آج ہفتے کے روز بتایا، ’’جس زیر حراست شخص سے پوچھ گچھ جاری ہے وہ مبینہ طور پر حملے میں استعمال ہونے والا ٹرک کا ڈرائیور ہو سکتا ہے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ ہو سکتا ہے کہ اس کے اور بھی کئی ساتھی ہوں، جنہوں نے اس دہشت گردی میں اس کی مدد کی ہو گی۔ تاہم اس بیان میں پولیس نے واضح کیا کہ ابھی حملے کے بارے میں کچھ بھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔

اس دوران سویڈن کے وفاقی وزیر داخلہ آندرش ایگیمن نے ملکی سرحدوں پر اگلے دس دنوں کے لیے نگرانی سخت کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ ان کے بقول اس طرح حملہ آور کے ممکنہ ساتھیوں کا سویڈن سے فرار ہونا مشکل ہو جائے گا۔ ایگمین نے مزید کہا ’’ہو سکتا ہے کہ اس واقعے میں ملوث دیگر افرادگرفتاری سے بچنے کے لیے سویڈن سے فرار ہونے کی کوشش کریں۔‘‘

Nach dem Anschlag in Stockholm Kronprinzessin Victoria und Prinz Daniel
تصویر: picture-alliance/dpa/Antti Aimo-Koivisto/Lehtikuva

ایک مقامی اخبار نے بتایا ہے کہ گرفتار شخص کی عمر انتالیس برس ہے اور اس کا تعلق ازبکستان سے ہے۔ یہ سویڈن کی تاریخ کا پہلا دہشت گردانہ حملہ ہے، جس میں اتنی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

ملکی وزیر اعظم اسٹیفن لووین نے کہا کہ دہشت گردوں کے کبھی بھی یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ سویڈش شہریوں کی زندگی کا فیصلہ کریں،’’ ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ تم ہمیں شکست نہیں دے سکتے، تم کبھی ہم پر غالب نہیں آسکتے، تم کبھی نہیں جیت سکتے۔‘‘ گزشتہ روز سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہولم  کی خرید و فروخت کے لیے مشہور شاہراہ پر ایک حملہ آور نے ٹرک کے ذریعے لوگوں کو روند ڈالا تھا۔ اس کے بعد یہی ٹرک ایک شاپنگ سینٹر سے جا ٹکرایا۔ اس واقعے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور پندرہ زخمی ہوئے۔ ان میں سے نو کی حالت نازک ہے۔