1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زلزلہ زدہ کرائسٹ چرچ میں خصوصی عبادات

27 فروری 2011

زلزلہ زدہ نیوزی لینڈ میں مرنے والوں کی یاد میں اتوار کو خصوصی عبادات کی گئیں۔ زلزلے کو چھ دن گزر گئے ہیں، جس کے سبب 147 انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ امدادی کارکن اب بھی ملبے تلے دبے افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10QJS
تصویر: AP

گزشتہ منگل کو آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے نے کرائسٹ چرچ کے مرکزی حصے اور اطراف میں بعض قصبوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

امریکہ، چین، جاپان اور آسٹریلیا کی امدادی ٹیمیں بھی متاثرین کو بچاؤ اور راحت فراہم کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ مقامی پولیس عہدیدار رسل گبسن کے بقول امدادی کارکنوں کو بعض مقامات پر ملبے تلے دبے انسان نظر آئے ہیں، جنہیں نکالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

Erdbeben in Christchurch Neuseeland
کرائست چرچ کی ایک رہائشی خاتون اپنا تباہ حال گھر دکھاتے ہوئےتصویر: AP

کرائسٹ چرچ کے تاریخی گرجا گھر میں مقامی پادری Reverend Hugh Bowron نے کہا کہ اگرچہ زلزلے کے سبب چرچ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے مگر لوگ کم از کم ایک دوسرے کو زندہ دیکھ کر خوش ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں ایک بہت بڑی تعداد غیر ملکی طالب علموں کی ہے۔ ہلاک شدگان میں 20 ممالک کے شہری شامل ہیں، جن میں جاپان، چین اور تائیوان سرفہرست ہیں۔ زلزلے کے بعد آفٹرشاکس کے سبب امدادی کارکن خوف کا شکار ہیں۔ کرائسٹ چرچ کے میئر بوب پارکر نے امید ظاہر کی ہے کہ اب بھی کچھ افراد کو زندہ نکالا جاسکتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا، ’’میں امید کا دامن نہیں چھوڑوں گا، اگرچہ مجھے پولیس اور دیگر ذرائع نے بتا دیا ہے کہ اب کسی کے زندہ بچنے کی امید بہت کم ہے۔‘‘

Erdbeben in Neuseeland Christchurch
امدادی کارکن مصروف عملتصویر: dapd

بتایا جارہا ہے کہ کم از کم 200 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق عین ممکن ہے ان میں سے بیشتر مر چکے ہوں کیونکہ بہت سی لاشوں کو تاحال شناخت نہیں کیا جاسکا ہے۔

ملکی وزیر اعظم جان کی نے عالمی سطح پر کرائسٹ چرچ کے لیے امداد جمع کرنے کی اپیل جاری کردی ہے۔ سابق وزیر اعظم ہیلن کلارک کا کہنا ہے کہ کرائسٹ چرچ کا وہی حال ہوگیا ہے جو ہیٹی کا تھا۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : امتیاز احمد