1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زاؤئر لینڈ گروپ، جرمن عدالت نے فیصلہ سنا دیا

4 مارچ 2010

جرمن شہر ڈوسلڈورف کی عدالت نے زاؤئر لینڈ گروپ سے تعلق رکھنے والے چار میں سے دو دہشت گردوں کو 12 سال، ایک کو 11 اور ایک کو 5 سال کی قید کی سزا سنا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/MJ9W
چار مبینہ دہشت گردوں کے لئے ساڑھے پانچ سے لےکر تیرہ سال تک کی قید کا مطالبہ کیا گیاہےتصویر: AP

5 سال کی قید کی سزا پانے والے کو محض اس گروپ کی مدد کرنے کے جرم کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ جرمنی کے وفاقی دفتر استغاثہ نے ڈسلڈورف کی عدالت سے اس گروپ کے چار مبینہ دہشت گردوں کے لئے ساڑھے پانچ سے لےکر تیرہ سال تک کی قید کا مطالبہ کیا تھا۔ 24 سے 31 سال کی درمیانی عمر کے یہ چاروں دہشت گرد ماضی میں اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتےرہے تھے۔ ان چاروں پر جرمنی کی اسلامی جہاد یونین کے ایماء پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔ خاص طور سے مختلف ڈسکوتھیکس، ہوائی اڈوں اور فوجی بیرکس میں امریکی فوجیوں کو بم حملوں کا نشانہ بنانے کی کوشش کے ضمن میں ان پر الزامات عائد ہیں۔

اس گروپ کے تین ملزموں کو سن 2007 ء میں زاؤرلنڈر کے علاقے کے ایک مقام ’میڈے باخ ‘کی ایک تعطیلاتی رہائش گاہ سے پولیس نے چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا تھا۔ چوتھے کی گرفتاری ترکی میں عمل میں آئی تھی جو ایک ترک شہری ہے۔ ان چاروں کے نام فرٹز، ڈانیئل،آدم اور اٹیلا ہیں۔ ان میں سے تین جرمنی میں پیدا ہوئے۔ فرٹز اور ڈانیئل نو مسلم ہیں جبکہ اٹیلا ترک نژاد جرمن شہری اور آدم کے پاس ترکی کی شہریت ہے۔

جرمنی میں سلامتی کے اداروں کے مطابق ملک کے اندر’Homegrowing terrorism‘ میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ دنوں کے دوران شدت پسندی بھی بڑھی ہے۔

انتہا پسندی میں دو وجوہات کی وجہ سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس میں انٹرنیٹ اور شدت پسندی کی ترغیب دینے والی تقاریر کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ اس کی مثال ’شہادت کا وقت‘ نامی ایک انٹرنیٹ ویب سائٹ ہے، جو مختلف ویڈیوز کے ذریعے غیرمسلموں کے خلاف جنگ کرنے یا اس میں مالی تعاون کرنے کی اپیل کرتی ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس طرح کی ویڈیوز نوجوانوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکاتی ہیں۔ انسداد دہشت گردی کے شعبے سے منسلکRainer Griesbaum کے خیال میں القاعدہ اور دوسری دہشت گرد تنظیمیں اس طرح کی پروپیگینڈا کی افادیت کو بہت پہلے سے ہی سمجھ چکی ہیں۔

Sauerland Terror Prozess
مختلف ویب سائٹس دہشت گردانہ حملوں کی ترغیب کا کام دے رہی ہیںتصویر: AP

’’ہمیں القاعدہ کے طریقہ کار کے بارے میں علم ہے ۔ اس کے مختلف ستون ہیں، ایک حملوں کی منصوبہ بندی کرتا ہے، دوسرا سامان کی ترسیل کا کام سنبھالتا ہے، پھر مالی امداد جمع کرنے، لوگوں کو بھرتی کرنے اور انٹرنیٹ کے ذریعے پروپیگینڈا کے لئے الگ الگ ستون ہیں۔‘‘

پروپیگینڈا ویڈیوز میں اکثر عراق اور افغانستان کی جنگ، ابوغریب اور گوانتانامو کی تصاویرکا سہارہ لیتے ہوئے، دہشت گردانہ حملوں کوجائز قرار دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کی مثال 2009ء میں سامنے آنے والی ایک ویڈیو ہے، جس میں گیارہ ستمبر کے دہشت گردوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

دہشت گرد تنظیموں نے اس طرز کی ویڈیوزکے ذریعے جرمنی میں مسلم تارکین وطن کی دوسری اور تیسری نسلوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ ان کے والدین نے مغرب میں سکونت اختیار کر کے اسلام سے غداری کی ہے۔ اس کے علاوہ اسلام قبول کرنے والے جرمن افراد بھی ہیں، جو بعد میں انتہا پسندی کی جانب راغب ہوگئے، جیسا کہ زاؤئرلینڈ گروپ کے ڈانیئل شنائڈر اور فرٹز گیلووٹس ہیں۔ ان دونوں نے مختلف وجوہات کی وجہ سے اسلام قبول کیا۔ بعد میں شدت پسندی کی ترغیب دینے والے تقریروں نے انہیں اس قدر متاثرکیا کہ یہ کسی بھی ملک میں غیر مسلموں کے خلاف جنگ کرنے پر راضی ہوگئے۔ یہاں تک کے جرمنی میں بھی۔ ڈسلڈورف میں چلنے والے مقدمے کے دوران یہ معلوم ہوا کہ ان دونوں کے اسلام کی بنیاد کے بارے میں زیادہ آگاہی نہیں تھی، اس وجہ سے یہ جہاد پر آسانی سے قائل ہوگئے تھے۔

زاؤئر لینڈ گروپ کے چاروں مبینہ دہشت گردوں پر جرمنی میں امریکی تنصیبات پرحملوں کی منصوبہ بندی کے الزامات عائد ہیں۔ اگر ان کی یہ کوشش کامیاب ہو جاتی تو اس سے لندن اورمیڈرڈ میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں سے زیادہ نقصان ہوتا۔ چاروں ملزمان میں سے تین نے دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔ ڈسلڈورف کی عدالت آج مقامی وقت کے مطابق صبح سوا نو بجے اس مقدمے کا فیصلہ سنائے گی۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : عاطف توقیر