رچرڈ ہال بروک کی پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات
10 فروری 2009شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ اس بات سے آگاہ ہے کہ افغانستان کا مسئلہ صرف فوجی ذرائع سے حل نہیں کیا جا سکتا اور یہ کہ باراک اوباما انتظامیہ پاکستان کے حوالے سے اپنی پالیسی پر بھی جلد نظر ثانی کرے گی۔ شاہ محمود قریشی کے مطابق’’اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ فوجی حل طویل المیعاد نہیں ہے اورطاقت کااستعمال بوقت ضرورت ہی کیا جانا چاہیے اوراس سلسلے میں ایک حقیقت پسندانہ سوچ اپناناہوگی‘‘۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے علاقائی حل تلاش کرنا ہو گا اور اسی مقصد کے لئے پاک امریکی اداروں پر مشتمل ایک رابطہ گروپ رچرڈ ہال بروک کو امریکی پالیسی پر نظر ثانی اور نئی تجاویز پیش کرنے میں مدد دے گا۔ دوسری طرف تجزیہ نگاروں کے خیال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی پالیسی کی از سر نو تشکیل سے قطع نظرآئندہ دنوں میں اس خطے کو مزید جنگ و جدل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس حوالے سے سابق سیکرٹری خارجہ ریاض کھوکھر کا کہنا ہے کہ’’امریکہ کے سیکورٹی مفاد بہت اہم ہیں اور وہ القاعدہ اور طالبان کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے بلکہ ابھی ایک دو دن پہلے انہوں نے یہ بیان دیا ہے کہ وہ یہ جنگ جیتیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ لڑائی مزید بڑھے گی، انتہاء پسندی میں اضافہ ہوگا اور اس کا پاکستان پر براہ راست منفی اثر پڑے گا‘‘۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں پر مبینہ امریکی جاسوس حملوں کے حوالے سے ایک سوال پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہال بروک کو پاکستانی پارلیمنٹ اور عوام کی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے اور اب اس بات کا تعین بھی ہو گا کہ یہ حملے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں یا اس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لئے مثبت کردار ادا کر رہا اور انہوں نے ممبئی حملوں کی تحقیقات پر بھی امریکی ایلچی کو اعتماد میں لیا ہے۔