1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا بحران: سات ممالک کا سلامتی کونسل کے اجلاس کا مطالبہ

23 ستمبر 2017

فرانس، برطانیہ اور امریکا سمیت سات مختلف ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے میانمار میں جاری تشدد کے معاملے پر غور کرے۔ یہ بات خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنے ذرائع سے بتائی ہے۔

https://p.dw.com/p/2kZCu
New York UN Sicherheitsrat Nordkorea Sitzung
تصویر: Getty Images/AFP/K. Betancur

مصر، قزاقستان، سینیگال اور سویڈن سمیت یہ سات ممالک چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش میانمار کی فوج کی طرف سے ملکی ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن کے بارے میں سلامتی کونسل کو آگاہ کریں۔

سلامتی کونسل کا صدر ملک اس وقت ایتھوپیا ہے۔ سلامتی کونسل کی صدارت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس میٹنگ کا وقت طے کرنے کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق میانمار کی فوج کی طرف سے ریاست راکھین مین روہنگیا مسلمانوں کے خلاف گزشتہ ماہ سے جاری فوجی آپریشن کے نتیجے میں اب تک اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد روہنگیا اپنی جان بچانے کے لیے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ یو این کے مطابق روہنگیا کے نہ صرف دیہات جلائے جا رہے ہیں بلکہ انہیں جنسی زیادتیوں کا بھی سامنا ہے۔ اس آپریشن کے دوران اب تک سینکڑوں روہنگیا ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس ملٹری آپریشن کا آغاز 25 اگست کو روہنگیا عسکریت پسندوں کی طرف سے میانمار پولیس کی چیک پوسٹوں پر حملوں کے بعد ہوا تھا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے میانمار سے مطالبہ کیا تھا کہ روہنگیا کے خلاف تشدد کا سلسلہ روکا جائے تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی، جس کے بعد عالمی سطح غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ اس ملٹری آپریشن کو ’’نسلی تطہیر‘‘ قرار دے چکی ہے جبکہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے تو اسے ’’نسل کشی‘‘ کا نام دیا ہے۔