1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رومی شنائیڈر۔ خوبرو جرمن اداکارہ کی یادیں

15 دسمبر 2009

آج کل برلن کے فلم اور ٹیلی وژن میوزیم میں ایک نمائش جاری ہے، جس میں اُنیس سو بیاسی میں محض تینتالیس برس کی عمر میں انتقال کر جانے والی خوبرو جرمن فرانسیسی اداکارہ رومی شنائیڈر کے کیریئر کو موضوع بنایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/L3C6
تصویر: picture-alliance/dpa

جب اُنیس سو تریپن میں وہ پہلی مرتبہ کیمرے کے سامنے کھڑی ہوئیں تو ابھی اُن کی عمر پندرہ برس بھی نہیں تھی۔ اُنیس سو بیاسی میں اپنی قبل از وقت موت تک رومی شنائیڈر نے پچاس سے زیادہ فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ اُن کا کیریئر نشیب و فراز سے عبارت رہا۔ اُنیس سو بیاسی میں رومی شنائیڈر نے فرانسیسی ٹیلی وژن سے باتیں کرتے ہوئے کہا تھا: ’’مَیں اب اپنی توجہ اپنی ذاتی، اپنی نجی زندگی پر زیادہ مرکوز کروں گی۔ ہاں، یہ درست ہے۔‘‘

لیکن رومی شنائیڈر کو اپنی نجی زندگی پر زیادہ توجہ دینے کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کا موقع نہیں مل سکا۔ وہ اُسی برس تینتالیس برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ سرکاری طور پر کہا گیا کہ حرکتِ قلب بند ہو گئی تھی۔ میڈیا نے کہا کہ موت دِل ٹوٹ جانے سے ہوئی۔ رومی شنائیڈر کی موت سے کچھ ہی عرصہ پہلے اُن کا چَودہ سالہ بیٹا ایک حادثے میں چل بسا تھا جبکہ اُس سے دو سال پہلے اُس بیٹے کے والد یعنی رومی شنائیڈر کے پہلے شوہر ہَیری مائر نے خود کُشی کر لی تھی۔

Eine Figur von Romy Schneider in der Rolle der Sissi
رومی شنائیڈر نے پچاس سے زیادہ فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائےتصویر: picture-alliance/dpa

اِس ا داکارہ کے کیریئر پر برلن کے فلم اور ٹیلی وژن میوزیم میں ایک خصوصی نمائش کا اہتمام کرنے والی خاتون ڈانیعیلا زان والٹ کہتی ہیں:’’اُن کی نجی زندگی کو ہمیشہ بے حد اہمیت دی گئی ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ رومی کے بہت سے پرستار اُن کی زندگی میں اپنی زندگیوں کا عکس دیکھتے ہیں۔ اُنہیں اِس بات سے تسلی ہوتی ہے کہ اِس قدر مشہور، خوبصورت اور مالدار عورت بھی ہمیشہ خوش نہیں تھی۔‘‘

اِس نمائش کو عنوان دیا گیا ہے: رومی شنائیڈر، ویانا، برلن، پیرس۔ یہ وہ شہر ہیں، جہاں اِس اداکارہ نے اپنی زندگی کے اہم اَدوار گذارے۔ نمائش پانچ حصوں پر مشتمل ہے، جن میں رومی کے بچپن سے لے کر ایک عالمی شہرت یافتہ اداکارہ بننے اور پھر زوال کا شکار ہونے کے بعد ایک داستانی کردار بن جانے تک کے پورے سفر کا احاطہ کیا گیا ہے۔

نمائش کی منتظم ڈانیعیلا زان والٹ بتاتی ہیں:’’اِس نمائش میں رومی کی چالیس فلموں کے ایک سو ستاسی مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ کیمرے سے اُتری ہوئی رومی کی بے شمار تصاویر ہیں، ملبوسات ہیں، دستاویزات ہیں اور اِس کے علاوہ کچھ اور چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی۔‘‘

رومی شنائیڈر نے اُنیس سو اڑتیس میں ویانا میں اداکار ماں باپ کے ہاں جنم لیا۔ اداکارہ کے طور پر اُن کے کیریئر کو آگے بڑھانے میں اُن کی ماں نے بہت اہم کردار ادا کیا اور رومی کو اپنی ماں کے سائے سے نکلنے میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

اُنہوں نے اُنیس سو پچپن میں ایک فلم میں ملکہ سی سی کا کردار ادا کیا تھا، جو اِس قدر مقبول ہوا کہ اِس فلم کے مزید حصے بھی بنائے گئے۔ رومی اور سی سی کا کردار جب ایک دوسرے کے لازم و ملزوم بن گئے تو رومی بھی تنگ آ گئیں۔ اِسی حوالے سے ایک بار اُنہوں نے کہا تھا:’’ہفت روزہ جریدہ ‘‘شپیگل‘‘ ہو یا کوئی اور رسالہ، مَیں جو بھی صفحہ کھولتی ہوں، وہاں میرے نام کے ساتھ لکھا ہواتا ہے، سی سی فیم یا ایسی ہی باتیں۔ مَیں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ یہ سلسلہ ابھی تک ختم نہیں ہوا ہے۔‘‘

نمائش میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے اُنہوں نے سی سی کے حوالے سے اپنی شناخت سے بالآخر چھٹکارا پا لیا اور کیسے وہ نامور فرانسیسی اداکار الاں ڈیے لَوں کی محبت میں گرفتار ہو کر پیرس گئیں۔ ستر کے عشرے میں اُنہوں نے فلموں میں متنوع کردار ادا کئے لیکن نجی زندگی میں بیماری، نشہ اور مختلف طرح کی ناکامیاں اُن کا مقدر بنتی رہیں۔ یہ نمائش واضح کرتی ہے کہ رومی شنائیڈر بلاشبہ ایک زبردست پروفیشنل اداکارہ تھیں۔

رپورٹ : امجدعلی

ادارت : کشور مصطفیٰ