1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستفن لینڈ

روس کے خلاف امریکی مدد کے بغیر یورپ مشکل میں ہوگا، فن لینڈ

2 دسمبر 2022

فن لینڈ کی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ امریکہ نے یوکرینی جنگ میں روس کے خلاف اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد یورپی کمزوریاں اور اسٹریٹجک غلطیاں دونوں ہی بے نقاب ہو گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4KOsp
Helsinki | Pressekonferenz zum Beitritt Nato Mitgliedschaft Finnland | Sanna Marin
تصویر: Heikki Saukkomaa/Lehtikuva/dpa/picture alliance

فن لینڈ کی وزیر اعظم سانا مارین نےکہا ہے کہ یوکرین میں روس کی جنگ سے یہ عیاں ہو گیا ہے کہ یورپ اتنا مضبوط نہیں ہے۔ آسٹریلیا کا دورہ کرنے والی سانا مارین نے کہا کہ  روسی حملے سے نمٹنے میں یورپی کمزوریاں اور اسٹریٹجک غلطیاں دونوں ہی بے نقاب ہو گئی ہیں۔ انہوں  نے سڈنی کے لووی انسٹی ٹیوٹ کے تھنک ٹینک کو بتایا، ''مجھے آپ کے ساتھ بہت بے دردی سے ایماندار ہونا چاہیے، یورپ اس وقت اتنا مضبوط نہیں ہے۔ امریکہ کے بغیر ہم مشکل میں ہوں گے۔‘‘

USA - Secretary of Defense Lloyd Austin und Secretary of State Antony Blinken
امریکہ روسی حملے کے بعد سے یوکرین کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد مہیا کر چکا ہےتصویر: POOL/AFP/Getty Images

مارین نے اصرار کیا کہ یوکرین کو جنگ جیتنے کے لیے’’جو کچھ بھی ہو‘‘ دینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ روسی عزائم کو ناکام بنانے کے لیے ضروری ہتھیاروں، رقم اور انسانی امداد کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا، ''ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ جب یورپی دفاع، یورپی دفاعی صنعت کی بات آتی ہے تو ہم ان صلاحیتوں کو  تیار کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم مختلف قسم کے حالات کا مقابلہ کر سکیں۔‘‘

نیٹو کی رکنیت کے خواہاں فن لینڈ نے 1917ء کے روسی انقلاب کے بعد تقریباً 105 سال قبل روس سے آزادی حاصل کی تھی۔  دوسری جنگ عظیم میں فن لینڈ کامیابی کے ساتھ سوویت یونین کےساتھ لڑا تھا۔

مارین نے یورپی یونین کی ان پالیسیوں پر بھی تنقید کی جنہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ رابطوں کی اہمیت پر زور دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو ان رکن ممالک کی بات سننی چاہیے تھی جو سوویت یونین کے ٹوٹنے تک اس کا حصہ تھے۔ مارین نے کہا، ''ہمیں اپنے بالٹک اور پولش دوستوں کو بہت پہلے سننا چاہیے تھا۔‘‘

 روس کو تازہ لاجسٹک مسائل کا سامنا

برطانیہ کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ دریائے دنیپرو کے مغربی کنارے سے روس کا انخلاء کے سبب اب یوکرین کے فوجیوں کو روسی اہداف کو نشانہ بنانے کا موقع مل رہا ہے۔ وزارت نے کہا کہ ممکنہ طور پر اس خطرے کی وجہ سے روس نے سپلائی کے مراکز بشمول ریل ٹرانسفر پوائنٹس کو مزید جنوب اور مشرق میں منتقل کیا۔ اس سلسلے میں روسی لاجسٹک یونٹوں کو ریل سے لے کر روڈ ٹرانسپورٹ تک اضافی محنت سے لوڈنگ اور ان لوڈنگ کرنے کی ضرورت ہوگی۔

Ukraine-Russland Krieg | Cherson
روس کو یوکرین جنگ کے آغاز کے کچھ عرصے بعد سے ہی لاجسٹک کے مسائل کا سامنا شروع ہو گیا تھاتصویر: Bernat Armangue/AP/picture alliance

وزارت نے مزید کہا کہ ان لاجسٹک چیلنجوں کی وجہ سے روس کے جنگی سازوسامان کی کمی ''ممکنہ طور پر ایک اہم عوامل میں سے ایک ہے جو فی الحال روس کی مؤثر، بڑے پیمانے پر جارحانہ زمینی کارروائیوں کو دوبارہ شروع کرنے کی صلاحیت کو محدود کر رہا ہے۔‘‘

جرمنی کی یوکرین کو سینکڑوں جنریٹروں کی فراہمی

کئی ہفتوں سے جاری روسی فضائی حملوں کی وجہ سے یوکرین کے پاور گرڈ خراب ہونے کے بعد جرمنی موسم سرما میں ککیف حکومت کو سینکڑوں جنریٹرز فراہم کرنے کا وعدہ پورا کر رہا ہے۔

جرمن حکام کے مطابق تکنیکی امداد کے لیے جرمنی کی ایجنسی  پہلے ہی تقریباً جنریٹر بھجوا چکی ہے، جن میں سے مزید 320 فی الحال نقل و حمل کے لیے تیار ہیں۔ کچھ جنریٹرز کار ٹریلرز پر لگائے جا سکتے ہیں تاکہ انہیں متاثرہ علاقوں میں منتقل کیا جا سکے۔ ان میں سے کچھ جنریٹر یوکرین کے سب سے بڑے توانائی فراہم کرنے والے ادارے یوکرینرگو کو بھیجے گئے تھے۔ مزید جرمن جنریٹر اوڈیسا اور میکولائیو کے ساتھ ساتھ حال ہی میں آزاد کرائے گئے خیرسون میں بھی نصب کیے جانے ہیں۔

BdTD | Ukraine, Cherson | Kochen über Feuerm im Stadtzentrum
روس کے مسلسل فضائی اور میزائل حملوں نے یوکرینی عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہےتصویر: Chris McGrath/Getty Images

یوکرین میں جنگ کی مزید کوریج

 نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے یوکرین پر روس کے حملے کی روشنی میں جرمنی کے دفاعی اخراجات میں اضافے کی تعریف کی ہے۔ برلن کے دورے کے دوران اسٹولٹن برگ نے جرمنی پر  زور دیا کہ وہ اپنی فوج میں اصلاحات اور اپ گریڈیشن پر زور دیتا رہے۔

یورپی یونین روسی تیل کی فروخت فی بیرل 60 ڈالر کے حساب سے ایک معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب  ہے۔ روسی تیل پر قیمت کی یہ حد مقرر کرنے کا مقصد تیل کی فروخت سے روس کی آمدنی کو محدود کرنا  اور ایسی تمام پابندیوں سے بچنا ہے جس س تیل کی عالمی قیمتیں بڑھنے کا خطرہ ہو۔

یورپی تعاون کونسل، او ایس سی ای کے وزرائے خارجہ کا اجلاس پولینڈ میں ہو رہا ہے جس میں روس کے سیرگئی لاوروف کو یوکرین کی جنگ کی روشنی میں مدعو نہیں کیا گیا۔ ماسکو نے اس اقدام کے خلاف احتجاج کیا ہے جبکہ مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ  اس بارے میں  کریملن صرف خود کو قصوروار ٹھہرائے۔

ش ر ⁄ ع ا ( ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)

روسی فوج کے یوکرین میں تازہ حملے