1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس ناروے سے لوٹنے والے مہاجرین کو قبول نہیں کرے گا

شمشیر حیدر26 جنوری 2016

روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روس کے راستے ناروے میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو واپس روس نہیں آنے دیا جائے گا۔ اوسلو حکومت نے گزشتہ ہفتے براستہ روس ناروے پہنچنے والے مہاجرین کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1HkBZ
Russland Norwegen Flüchtlinge aus Syrien Grenze
تصویر: Getty Images/AFP/NTB Scanpix/C. Poppe

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق روس نے ناروے سے ملحق اپنی سرحد کو بظاہر ’سکیورٹی وجوہات‘ کی بنا پر بند کر دیا ہے۔ روس کی جانب سے یہ اقدام اوسلو حکومت کے اس اعلان کے بعد کیا گیا ہے جس میں ناروے کا کہنا تھا کہ قطبی راستوں سے ناروے آنے والے تارکین وطن کو واپس روس بھیج دیا جائے گا۔

روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک ناروے جانے والے تارکین وطن کو واپس روس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لاوروف کا کہنا تھا کہ آرکٹک کے راستے ناروے جانے والے تارکین وطن نے ملازمت کرنے یا رشتہ داروں سے ملاقات کے نام پر روسی ویزے حاصل کیے تھے۔

Infografik Russland, Norwegen Englisch
گزشتہ برس 5500 سے زائد پناہ گزین آرکٹِک کا انتہائی سرد اور طویل راستہ عبور کر کے روس سے ناروے میں داخل ہوئے تھے

لاوروف کا مزید کہنا تھا، ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں نے جان بوجھ کر روس کا ویزا حاصل کرنے کے لیے غلط بیانی سے کام لیا۔ اسی وجہ سے ہم انہیں دوبارہ روس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘ روس کے اس اقدام کے بعد ناروے نے تارکین وطن کو واپس روس بھیجنے کا سلسلہ روک دیا ہے۔

گزشتہ برس 5500 سے زائد پناہ گزین آرکٹِک کا انتہائی سرد اور طویل راستہ عبور کر کے روس سے ناروے میں داخل ہوئے تھے۔ ان تارکین وطن کی اکثریت کا تعلق پاکستان، افغانستان اور ایران سے ہے۔

اوسلو میں قدامت پسند ملکی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ ایسے تمام مہاجرین کو، جن کے پاس روس میں رہنے کا قانونی اجازت نامہ یا ویزا موجود ہے، فوری طور پر واپس روس بھیج دیا جائے گا۔

اس فیصلے کے بعد منگل کے روز تیرہ تارکین وطن کو ناروے سے ملک بدر کر کے واپس روسی سرحد پر بھیجا گیا تھا جب کہ جمعرات اور جمعہ کے روز مزید پناہ گزینوں کو روسی سرحد پر بھیجا جانا تھا۔ لیکن روسی وزیر خارجہ کے بیان کے بعد ناروے کی وزارت خارجہ نے یہ سلسلہ تاحکم ثانی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے بھی ناروے کی جانب سے مہاجرین کو واپس روس بھیجنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ منفی بیس سینٹی گریڈ درجہ حرارت کے دوران تارکین وطن کو سائیکلوں کے ذریعے واپس روسی سرحد کی جانب بھیجا جا رہا ہے۔

روسی حکام پیدل چلنے والوں کو سرحد پار نہیں کرنے دیتے جب کہ ناروے گاڑیوں کے ذریعے غیرقانونی تارکین وطن کے ملک میں داخلے کو انسانوں کی اسمگلنگ قرار دیتا ہے، اسی لیے اس سفر کا یہ آخری حصہ سائیکل پر طے کیا جاتا ہے۔

Norway: New refugee routes

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید