1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس میں صدارتی عہدے کی مدت اب چار نہیں بلکہ چھ سال ہوگی

افسر اعوان22 دسمبر 2008

روسی پارلیمان کے ایوان بالا نے صدارتی عہدے کی مدت کو چار سے بڑھا کر چھ سال کرنےکے آئینی ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/GLXJ
روسی صدر دیمیتری مید ویدیف اور وزیر اعظم ولادمیر پوٹینتصویر: AP

خبر رساں اداروں کے مطابق ایوان بالا یعنی فیڈریشن کونسل کے تمام اراکین نے اس بل کی متفقہ طورپر حمایت کی ہے۔ بعد ازاں ایون بالا کے اسپیکر Sergei Mironov نے یہ بل حتمی توثیق کے لئے صدر دیمتری میدویدیف کو بھجوا دیا ہے،جن کے دستخطوں کے بعد یہ بل قانون کا درجہ حاصل کرلے گا۔

Wladimir Putin und Silvio Berlusconi auf Sardinien
ناقدین کے خیال میں نئی آئینی ترمیم کا مقصد موجودہ وزیر اعظم ولادمیر پوٹین کے لئے صدارتی عہدے پر دوبارہ فائز ہونے کے لئے راہ ہموار کرنا ہےتصویر: AP

روسی آئین کے مطابق ملک میں صدارتی عہدے کی مدت چار سال ہے۔ اورکوئی بھی سیاستدان زیادہ سےزیادہ دو مرتبہ صدرمنتخب ہوسکتا ہے۔ لیکن اب روسی پارلیمان کی وفاقی کونسل نے صدارتی عہدے کی مدت موجودہ چار سال بڑھا کر چھ سال کرنے کے فیصلے کی حتمی منظوری دے دی ہے۔ جس کے بعد نہ صرف کوئی بھی سیاستدان 12سال تک صدر کے عہدے پر فائز رہ سکتا ہے، بلکہ ناقدین کا خیال ہے کہ یہ آئینی ترمیم سابق صدر اور موجودہ وزیر اعظم ولادمیر پوٹین کو دوبارہ کرسی صدارت دلانے کے لئے کی گئی ہے۔

Garri Kasparow mit 3 D Brille
شطرنج کے سابق عالمی چیمپئین گیری کیسپوروف کا شمار روسی وزیر اعظم ولادمیر پوٹین کے سخت ترین مخالفین میں ہوتا ہےتصویر: AP

اس قانون کا اطلاق 2012 میں صدارتی انتخاب کے بعد ہوگا۔ اسی آئینی ترمیم میں منتخب پارلیمان کی مدت بھی چار سال سے بڑھا کر پانچ سال کردی گئ ہے۔

صدارتی عہدے کی مدت میں توسیع کی تجویز موجودہ صدر میدویدیف نے اسی سال نومبرکے اوائل میں پیش کی تھی، جس کے بعد نہایت عجلت کے ساتھ اسے روسی ایوان زیریں یعنی دوما اورپھر تمام 83 علاقائی قانون ساز اسمبلیوں سے بھی منظورکروا لیا گیا۔

ناقدین کا یہ بھی کہنا ہےکہ اب کوئی بھی سیاستدان 12 سال تک صدر رہ سکتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف آمریت پسندانہ سوچ میں اضافہ ہوگا بلکہ قانون کی بالادستی قائم رہنے کے امکانات بھی کم ہوسکتے ہیں۔

مسلسل آٹھ سال تک صدر رہنے کے بعد پوٹین نے کرسی صدارت اسی سال مئی میں دیمتری میدویدیف کے حوالے کی تھی۔ پوٹین نے مدت صدارت میں اضافے کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کسی بھی رہنما کو اپنے منصوبوں کوبہتر انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے زیادہ وقت مل سکے گا تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ اس سے فائدہ کس کو ہوگا تو انہوں نے کہا کہ یہ کہنا فی الحال قبل از وقت ہوگا۔

موجودہ اصلاحات روسی آئین میں 15سال کے دوران کی گئی پہلی ترامیم ہوں گی۔ متحدہ سوویت یونین کے خاتمےکے بعد روس کا موجودہ آئین 1993 میں مرتب کیا گیا تھا۔ تب امریکی نظام حکومت کو سامنے رکھتے ہوئے مدت صدارت چار سال تک رکھی گئی تھی۔

اس بارے میں آئینی ترمیم کا ذکر ماضی میں بھی ہوا تھا۔ لیکن ولادمیر پوٹن نے اپنی مدت صدارت کے دوران آئین اس حوالے سے ممکنہ ترمیم کی تجویز کویہ کہہ کر رد کردیا تھا کہ وہ روس کوغیر مستحکم نہیں کرنا چاہتے۔