1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس میں جنگلاتی آگ: گیارہ ارب یورو سے زائدکا نقصان

11 اگست 2010

وسطی روس میں گزشتہ کئی عشروں کے دوران پڑنے والی شدید گرمی کے باعث وسیع تر رقبے پر لگی جنگلاتی آگ کے سینکڑوں واقعات اب تک پچاس سے زائد شہریوں کی جان لے چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Oibt
روس میں اتنی شدید جنگلاتی آگ کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتیتصویر: AP

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہی آگ متعدد روسی ایٹمی تنصیبات کے لئے بھی ایک بڑا خطرہ ہو سکتی ہے۔ روسی تاریخ میں جنگلاتی آتشزدگی کے ان شدید ترین واقعات کے باعث ملکی معیشت کو اب تک اربوں یورو کا نقصان ہو چکا ہے اور ماسکو کا شہر کئی دنوں سے گہرے، زہریلے دھوئیں کی لپیٹ میں ہے۔ اس آلودگی کی وجہ سے ماسکو میں شہری ہلاکتوں کی اوسط روزانہ تعداد دوگنا ہو چکی ہے۔

رقبے کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک روس نے اس سے پہلے اتنی شدید جنگلاتی آگ کبھی نہیں دیکھی تھی۔ وفاق روس کے بہت سے علاقوں میں سینکڑوں مقامات پر لگی اس آگ کو بھڑکتے کئی دن ہو چکے ہیں۔ ہزار ہا افراد شدید گرمی کی وجہ سے خشک ہو چکے جنگلات کو مسلسل راکھ میں بدل دینے والے ان شعلوں پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

لیکن ہر روز اگر بیسیوں مقامات پر ان شعلوں کو ٹھنڈا کر دیا جاتا ہے، تو سینکڑوں نئی جگہوں پر یہی آگ پھر سے جنگلاتی رقبے کو نیست و نابود کرنا شروع کر دیتی ہے۔ اس کا اب تک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اس آتشزدگی کے ہاتھوں بدھ کے روز تک 52 افراد ہلاک ہو چکے تھے اور قومی سطح پر ایک آفت بن جانے والی اس آگ پر قابو پانے کے سلسلے میں کوتاہی کے الزام میں روسی صدر میدویدیف کئی اعلیٰ فوجی افسروں کو برطرف بھی کر چکے ہیں۔

Waldbrände in Russland NO FLASH
پہلے شدید ترین گرمی اور پھر تباہ کن جنگلاتی آگتصویر: picture-alliance/dpa

روس میں اب تک کئی سو مربع کلومیٹر رقبہ آتشزدگی کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔ فائر بریگیڈ کے محکمے کا مسئلہ صرف تقریباﹰ ناکارہ ہو چکا سازوسامان ہی نہیں ہے۔ اس ملک میں آگ بجھانے والے تربیت یافتہ کارکنوں کی بھی بڑی کمی ہے۔

ماسکو حکومت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پورے روس میں فائر بریگیڈ کے باقاعدہ طور پر تربیت یافتہ کارکنوں کی مجموعی تعداد دس ہزار کے قریب بنتی ہے۔ لہذٰا روسی حکومت نے فوری مدد کے لئے لاکھوں کی تعداد میں عام شہریوں کو رضاکاروں کے طور پر بھرتی کرنا شروع کر دیا۔

روس میں ہنگامی حالات کے تدارک کی ملکی وزارت بھی اپنے طور پر پوری کوشش کر رہی ہے کہ جنگلوں میں کئی سو جگہوں پر لگی یہ آگ جلد از جلد بجھائی جا سکے۔ ہنگامی امور کے روسی وزیر سیرگئی شوئیگو تو یہ کہتے کہتے رک گئے کہ رقبے کے لحاظ سے دنیا کے اس سب سے بڑے ملک کے پاس ایسی آتشزدگی کے مقابلے کے لئے نہ تو کافی سازو سامان ہے، نہ ہی بنیادی ڈھانچہ اور نہ ہی افرادی قوت۔ تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا کہ ماسکو حکومت مستقبل میں اس طرح کے حالات کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کے لئے کافی زیادہ سرمایہ کاری کرے گی اور نیا ساز و سامان خریدے گی۔

Waldbrand Portugal
روس میں آگ بجھانے والے تربیت یافتہ کارکنوں کی شدید کمی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

روسی صدر میدویدیف بھی یہ اعتراف کرتے ہیں کہ ماسکو حکومت کو فائر بریگیڈ کو درکار نئے ساز وسامان کی خریداری کے لئے ضروری مالی وسائل مہیا کرنے کی خاطر ایک نیا پروگرام شروع کرنا ہو گا۔ اس لئے کہ بدلتے موسمی حالات کی روشنی میں اپنے جنگلاتی ذخائر کی حفاظت کے لئے روس کو نئی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہو گی۔

روس میں اسی جنگلاتی آگ کا ایک نتیجہ یہ بھی ہے کہ دارالحکومت ماسکو میں عام طور پر مختلف وجوہات کی بنا پر ہر روز اوسطاﹰ اگر 320 اور 350 کے درمیان تک شہری ہلاک ہو جاتے تھے، تو شہر کی فضا میں پھیلے گہرے، زہریلے دھوئیں کی وجہ سے اب یہی روزانہ اوسط قریب 700 ہو چکی ہے۔

ماہرین کا اندازہ ہے کہ روسی معیشت کو اب تک آتشزدگی کے ان واقعات کے باعث گیارہ ارب یورو تک کا نقصان ہو چکا ہے اور متاثرہ علاقوں میں آگ وہاں مختلف مقاصد کے لئے قائم روسی ایٹمی تنصیبات کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: امجد علی