1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روایتی عید کارڈز کی جگہ اب ای میل اور ایس ایم ایس

25 اگست 2011

عید کارڈز کی فروخت کے لیے مارکیٹوں میں خصوصی اسٹالوں کے ساتھ ساتھ ترسیل کے لیے محکمہ ڈاک خصوصی انتظامات کرتا تھا۔ اب صورتحال بہت بدل گئی ہے، روایتی عید کارڈز کی جگہ برقی پیغامات، ای کارڈز اور ایس ایم ایس نے لے لی ہے۔

https://p.dw.com/p/12NHJ
تصویر: Fotolia/freenah

چند سال پہلے تک عید کے موقع پر عید کارڈز ہی اپنے پیاروں کوعید کی مبارک باد کہنے کا اہم ذریعہ ہوتے تھے۔ ان عید کارڈز کی فروخت کے لیے پاکستان بھر کے چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں کی مارکیٹوں اور بازاروں میں خصوصی سٹال لگائے جاتے تھے۔ ان عید کارڈز کی ترسیل کے لیے ڈاک کا محکمہ خصوصی انتظامات کیا کرتا تھا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ پیار بھری روایت ختم ہو رہی ہے۔ جدید دور کے تقاضوں کے تحت اب صورتحال بہت بدل چکی ہے، روایتی عید کارڈز کی جگہ برقی پیغامات، الیکٹرانک کارڈز اور ایس ایم ایس نے لینا شروع کردی ہے۔

ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک نوجوان کاشف محمود نے بتایا کہ پندرہ روپے کے ٹکٹ اور پچاس روپے کا کارڈ خریدنے کے باوجود یہ یقین سے نہیں کیا جا سکتا کہ یہ عید کارڈ بروقت منزل مقصود پر پہنچ سکے گا یا نہیں۔ ان کے بقول عید کارڈ کے عید کے بعد پہنچنے سے کارڈ بھیجنے اور وصول کرنے والوں کو بہت تکلیف ہوتی تھی اس لیے آج کل لوگ عید کے پیغامات کی ترسیل کے لیے جدید، تیز رفتار اور سستے ذرائع یعنی ایس ایم ایس اور ای میلز استعمال کرنے لگے ہیں۔

Ramadan Ende in Srinagar NO Flash
رمضان کے روزوں کے بعد عیدالفطر کا تہوار منایا جاتا ہےتصویر: AP

ایک اشتہاری ادارے کے مالک راجہ فرخ نے بتایا کی عید کارڈز کی ایک بہت بڑی انڈسٹری ہوا کرتی تھی۔ اشاعتی ادارے سارا سارا سال عید کارڈز کی تیاری اور ڈیزائننگ پر کام کرتے تھے اور ان کی پرنٹنگ بھی بڑی مہارت سے کی جاتی تھی۔ اشاعتی اداروں کے درمیان عید کارڈز کی فروخت کے حوالے سے ایک مقابلے کا سا سماں دیکھنے کو ملتا تھا۔ ان کے بقول غالباً خراب معاشی حالات کی وجہ سے عید کارڈز کی صنعت تیزی سے روبہ زوال ہے۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں اور بڑے بڑے اداروں نے بھی عید کارڈز چھپوانا کم کر دیے ہیں

صحافت کی ایک طالبہ تنزیلہ نے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ عید کارڈز بھیجنے کا رجحان اب ختم ہوتا جا رہا ہے لیکن ان کے بقول پھر بھی کسی کو یاد رکھنا، اس کے لیے عید کارڈ لینے بازار جانا، درجنوں کارڈز میں سے ایک کارڈ خریدنا اور اس پر اپنے ہاتھ سے پیغام تحریر کرنا، عید کے پیغام میں ذاتی جذبات بھر دیتا ہے۔ ان کے بقول آج بھی عید کارڈ بھیجنے کا مزا ہی الگ ہے۔

عید کارڈز بھیجنے کے رجحان میں کمی سے جہاں تاجروں کو نقصان پہنچا ہے وہاں محکمہ ڈاک کی عید کے موقع پر ہونے والی آمدنی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

ایک سماجی تجزیہ نگار احمد شیخ کہتے ہیں کہ انہیں دکھ تو ہے کہ عید کارڈ بھیجنے کی رسم دم توڑ رہی ہے لیکن انہیں اس بات کی خوشی ضرور ہے کہ لوگوں نے ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دینا ترک نہیں کیا ہے۔

 

رپورٹ: تنویر شہزاد لاہور

ادارت:  عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں