1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رفیق حریری کا قتل: گرفتاریوں کے لیے وارنٹ جاری

1 جولائی 2011

اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ عدالت نے لبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کے حوالے سے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ان میں حزب اللہ کے بعض ارکان کے نام بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/11n5K
تصویر: DW/Birgit Kaspar

لبنان کے پراسکیوٹر جنرل سید مرزا کا کہنا ہے کہ انہیں اس حوالے سے فرد جرم اور گرفتاری کے وارنٹ پر مبنی دستاویزات موصول ہو گئی ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بعض حلقوں کا خیال ہے کہ اس پیش رفت سے لبنان میں سیاسی بحران پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ فرقہ واریت کو ہوا بھی مل سکتی ہے۔

گرفتاری کے یہ وارنٹ ہالینڈ میں قائم اسپیشل ٹربیونل برائے لبنان (ایس ٹی ایل) نے جاری کیے ہیں۔ تاہم اس ٹربیونل نے گرفتاری کے وارنٹ میں درج افراد کے نام نہیں بتائے، نہ ہی ان کے خلاف عائد کیے گئے الزامات کا ذکر کیا ہے۔ رفیق حریری 2005ء میں ایک دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں لبنان کے ٹربیونل کے اس قدم کو انصاف کی جانب اہم پیش رفت قرار دیا۔

NO FLASH Saad Hariri
سعد حریریتصویر: picture alliance / dpa

سابق لبنانی وزیر اعظم کے بیٹے سعد حریری نے بھی اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے اسے ایک تاریخی موقع قرار دیا ہے اور حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ایس ٹی ایل کے ساتھ تعاون کرے۔

سعد حریری نے ایک بیان میں کہا: ’’صبر اور جدوجہد کے کئی سالوں بعد، آج ہم نے لبنانی سیاست، انصاف اور سکیورٹی میں ایک تاریخی لمحہ دیکھا ہے۔‘‘

اے ایف پی نے عدالتی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ گرفتاری کے وارنٹ چار مشتبہ لبنانیوں کے نام جاری کیے گئے ہیں۔ لبنان کے مقامی میڈیا کے مطابق یہ افراد حزب اللہ کے ارکان ہیں۔

ایل بی سی ٹیلی وژن کے مطابق ان میں مصطفیٰ بدرالدین بھی شامل ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے حریری کے قتل کے منصوبے کی نگرانی کی۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں