1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راولپنڈی حملےکا اصل ہدف فوجی اہلکار تھے

4 دسمبر 2009

راولپنڈی میں پریڈ لین میں مسجد پر دہشت گردی کی ہولناک واردات جنرل ہیڈ کوارٹرسے صرف ایک کلو میٹر دور ہوئی۔

https://p.dw.com/p/KqYQ
جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کے بعد سے ایسی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہےتصویر: AP

یہ علاقہ بھی راولپنڈی کنٹونمنٹ کا حصہ ہے اور جمعے کی نماز کے لئے یہاں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے کیونکہ یہاں پرریٹائرڈ اورحاضرسروس فوجیوں کی بڑی تعداد خاص طور پر نماز جمعہ ادا کرنے آتی ہے۔ اس کارروائی میں حملہ آوروں کی اکثریت سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ مقابلے کے نتیجے میں ماری گئی۔ تاہم ان کی صحیح تعداد کے بارے میں تاحال صورتحال واضح نہیں ہو سکی۔

حملے سے قبل حملہ آوروں نے حفاظتی گارڈز کی توجہ ہٹانے کےلئے پہلے ہینڈ گرنیڈ پھینکے اور پھر دیوار پھلانگ کر مسجد میں داخل ہو کر نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس کے ایک رابطہ افسر اسلم ترین نے واقعہ کے حوالے سے بتایا:

’’ابھی خطبہ ختم ہی ہوا تھا کہ دہشت گرد، مسجد میں داخل ہو گئے اور انہوں نے فائرنگ شروع کر دی اس کے بعد دھماکے کئے اور ہینڈ گرنیڈ پھینکے۔ یہ کارروائی مسجد کے ہال میں ہوئی ہے۔ اس حملے میں انتہائی خطرناک دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے۔‘‘

تازہ ترین حملے سمیت راولپنڈی اوراسلام آباد میں اس سال متعدد خودکش حملے ہوچکے ہیں۔ گزشتہ دو ماہ کے دوران اس نوعیت کا یہ تیسرا واقعہ ہے اور اس کا واضح ہدف حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی تھے۔ ہلاک شدگان اور زخمیوں کی بڑی تعداد بھی حاضر سروس اور پنشن یافتہ فوجیوں کی ہے۔

غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق اس حملے میں ایک کور کمانڈر کا بیٹا، آرمڈ کور کے ایک میجر جنرل اور ریٹائرڈ جنرل محمد یوسف بھی جاں بحق ہوئے، تاہم رات گئے تک حکام ان خبروں کی تصدیق یا تردید نہ کر سکے۔

رپورٹ : امتیاز گل، اسلام آباد

ادارت : عاطف توقیر