1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کے خلاف جنگ، صدر زرداری کے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو

امتیاز گل ، اسلام آباد30 مارچ 2009

امریکی قیادت کا کہنا ہے کہ بے پائلٹ طیاروں یعنی ڈرونز کے ذریعے میزائل حملے القاعدہ کے رہنماؤں اور اہم شخصیات کے خلاف موثر ثابت ہوئے ہیں اور ان حملوں کا دائرہ کار پاکستان کے اندر ہر مشتبہ ٹھکانے پر بڑھایا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/HMrJ
پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کیتصویر: AP

اسی تناظر میں صدر آصف علی زرداری نے نجی ٹی وی چینلز کے چیدہ چیدہ صحافیوں کے ساتھ ایک طویل گفتگو میں یہ واضح کیا ہے کہ ان کے خیال میں ڈرون حملے کسی حد تک سود مند ہونے کے ساتھ ساتھ خاصے نقصان دہ بھی ثابت ہو رہے ہیں کیونکہ القاعدہ کے ساتھ ساتھ ان حملوں میں پاکستان کے عام شہری بھی نشانہ بنتے ہیں جس کے باعث حکومت اور امریکہ کے خلاف جذبات بھڑکتے ہیں۔

صدر کا کہنا تھا کہ بلا شبہ ایسے حملوں سے پاکستان کی خودمختاری کا معاملہ بھی اٹھتا ہے اور اسی لئے اس حوالے سے امریکی فوجی قیادت کے ساتھ بھی مسلسل صلاح مشورے کا سلسلہ جاری ہے ۔اس موضوع پر متعدد سوالات کے جواب میں صدر نے کہا کہ پاکستان کی علاقائی حاکمیت اور خود مختاری ایسے حساس معاملے ہی کی پیش نظر انہوں نے امریکی حکام سے بغیر پائلٹ طیاروں کی درخواست کی ہے تا کہ انہیں سوات اور فاٹا ایسے دشوار گزار علاقوں میں پولیسنگ یعنی نگرانی اور مشتبہ افراد کے خلاف آپریشنزکے لئے استعمال کیا جا سکے۔

صدر زرداری کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کو ایک انتہائی پرعزم انتہاء پسند اقلیت کا سامنا ہے اور اسے قومی اتحاد اور بین الاقوامی تعاون کے ہی ذریعے شکست دی جا سکتی ہے۔ صدر کا دعویٰ تھا کہ پاکستان کے مسلسل اصرار کے نتیجے میں امریکی حکومت نے اب ڈرون طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے لئے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے اور انہیں امید ہے کہ جلد ہی اس حوالے سے مثبت پیش رفت ہو گی۔

خیال رہے کہ فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی اور سابقہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز احمد شجاع پاشا نے متعدد مواقع پر اس شکایت کا اظہار کیا کہ امریکہ بداعتمادی کے باعث پاکستان کو شورش زدہ علاقوں میں طالبان اور القاعدہ سے نمٹنے کے لئے ضرور ی تکنیکی امداد فراہم کرنے سے گریز کر رہا ہے۔